غیر مقامی کراچی آئیں‌ رہیں مگر … تحریر: نمرہ شیخ

کراچی میں پیدا ہونے والے، پرورش پانے والے اپنے اجداد کی ہجرت کے بعد سے یہاں بسنے والے کراچی کے لوگ اس شہر کو اسی نام سے بڑے فخر سے پکارتے ہیں ’’میرا کراچی‘‘ ایک لگاؤ ہے ایک محبت ہے ایک عشق ہے” میرا کراچی ‘‘ اسکی گلیوں سے سڑکوں سے ٹریفک سے عمارتوں سے سمندر سے مٹی سے …

اسکی ہر بُرائی سے ہر اچھائی سے اسکے بازاروں سے یہاں کے کھانوں سے دن کے شور سے رات کے ماحول سے یہاں کے ڈیفینس سے اور اورنگی کے موڑ سے یہ جو جنون ہے یہ” میرا کراچی‘‘ ہے۔

کراچی بنایا ہے کراچی والوں نے اسے معیشت کا انجن بنایا ، پاکستان کا سب سے بڑا شہر بنایا، یہاں کے لوگوں نے یہاں کے شہریوں نے یہاں کے” اصل وارثوں‘‘ نے مقامی لوگوں نے۔۔

مہمان مہمان ہوتا اسکا قیام طویل ہوسکتا ہے لیکن ایک دن اسے جانا ہی ہوتا ہے وہ مقامی نہیں ہوسکتا وہ وہاں ٹھر سکتا ہے لیکن وہ وہاں کا وارث نہیں بن سکتا۔۔ بالکل ویسے ہی جیسے خالہ زاد پھپھو زاد آپ کے والد کی جائیداد کے وارث نہیں ہوسکتے کبھی آپکے رشتے دار ضرور ہوتے لیکن وارث نہیں یہی مثال کراچی میں آنے والے غیر مقامی افراد کی ہے وہ یہاں آئیں رہیں کام  تلاش کریں مزدوری کریں لیکن اگر وہ کل کھڑے ہوکر یہ کہیں کہ کراچی میرا ہے یہاں میرا بھی حصہ ہے تو یہ غلط ہوگا۔۔

پاکستان کا شہر ہے آپ کو اپنے اندر جگہ دیتا ہے آپ کو آپ کے ملک کی معیشت کو سنبھالتا ہے یہاں کے لوگ آپ کو جگہ دیتے ہیں کام دیتے ہیں، اس کے برعکس کراچی سے جانے والے لوگ پاکستان کے دیگر شہروں میں کس طرح سمجھے جاتے ہیں( اس بحث کو نہ شروع کرتے ہوئے)۔ یہاں آنا آپ کا بلکہ ہر پاکستانی شہری کا حق ہے لیکن یہاں قبضہ کرنا اپنے آپ کو اس شہر کا وارث کہنا کہاں سے مناسب ہے؟

کراچی کی طرح کراچی کی سیاست میں بھی سب کو بہت دلچسپی رہی، پچھلے کئی سالوں سے کراچی میں مقامی قیادت ہی سیاست کی کنگ رہی ہے یہ انکا حق بھی تھا گھر کے مسئلے گھر میں رہنے والا ہی سمجھ سکتا ہے اور حل کرسکتا ہے باہر سے آنے والوں کو کیا پتا کہ کیا مسئلہ ہے اور کہاں سے حل ہوگا۔

خیر یہاں مہمان بن کر آنے والے لوگوں کے ساتھ ہم نے یہاں آکر سیاست کرنے والوں کا بھی خیر مقدم کیا گو کہ یہ انکا حق تھا۔ جب سے یہ حق دیا گیا تاریخ گواہ ہے انہی غیر مقامی لوگوں نے یہاں کے مقامی لوگوں کا حق بھی چھینا اور اس شہر کا امن و امان بھی تباہ کیا۔

ظاہر ہے وہ یہاں کسی بھی طرح فٹ (ایڈجسٹ) ہوتے ہی نہیں ہیں یہاں کے لوگوں کے ساتھ انکی بنی ہی نہیں تصادم ہوئے لڑائی جھگڑے ہوئے کراچی پر قابض ہونے کی کوشش کی گئی یہاں تک کے کراچی کے مقامی لوگوں کو سیاست سے ہی دور رکھنے کی سازش بھی کی گئی اور کی جارہی ہے۔

یہ کسی طور کراچی اور کراچی کے مقامی لوگوں کو قبول نہیں اور نہ ہوگا بلکل اسی طرح جس طرح ہر سیاسی جماعت اپنے صوبے شہر اور گاوں میں سیاست کرتی ہے تو کراچی اور اسکے شہریوں کو بھی حق ہے کہ وہ اپنی مرضی کے نمائندوں کو منتخب کریں اور رہیں بسیں۔

کراچی جسے کہتے ہیں وطن ہے میرا ،

اردو جسے کہتے ہیں زباں ہے میری