Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the insert-headers-and-footers domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
خفیہ ایجنسی کے افسر نے اسامہ کی مخبری کی، جنرل اسد درانی کے انکشافات |

خفیہ ایجنسی کے افسر نے اسامہ کی مخبری کی، جنرل اسد درانی کے انکشافات

اسلام آباد: پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سابق جنرل نے انکشاف کی ہے کہ القاعدہ سربراہ اسامہ بن لادن کی امریکا حوالگی سے متعلق خفیہ ڈیل ہوئی تھی۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایس آئی کے سابق جنرل اور را کے سابق سربراہ دولت سنگھ نے مشترکہ کتاب تحریر کی جس میں دونوں نے بہت بڑے بڑے انکشافات کیے جبکہ کتاب میں یہ بھی لکھا گیا کہ دونوں ممالک کی خفیہ ایجنسیاں کس طریقے سے کام کرتی ہیں۔

آئی ایس آئی کے سابق جنرل اسد درانی نے اس بات کا کتاب میں اعتراف کیا کہ اسامہ کی حوالے سے متعلق امریکا اور پاکستان کی ڈیل ہوئی جو سابق آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی نے امریکیوں کے ساتھ بحری جہاز پر ہونے والی ملاقات میں کی تھی اور اسی میں تمام معاملات طے ہوگئے تھے۔

جنرل کا کہنا تھا کہ اس ملاقات کے علاوہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی امریکی جنرل ڈیوڈ پیٹریاس سے بھی خفیہ ملاقات ہوئی، اسامہ کے بارے میں دونوں ممالک ایک پیج پر تھے۔

ایک سوال کے جواب میں اسد درانی کا مزید کہنا تھا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سب سے پہلے پاکستان کی خفیہ ایجنسی کے ایک ریٹائرڈ افسر نے امریکیوں کو بتایا کہ اسامہ بن لادن ایبٹ آباد میں مقیم ہے ، لیکن میں اس افسر کا نام نہیں بتاؤں گا اور نہ ہی میں اس کو اتنی پبلسٹی دینا چاہتا ہوں ۔کسی کو نہیں پتہ کہ 50 ملین ڈالرز میں سے اسکو کتنے ملے، لیکن اب وہ شخص پاکستان سے غائب ہے ۔ اسامہ بن لادن کو مارا نہیں گیا تھا بلکہ زندہ امریکیوں کے حوالے کیا گیا تھا۔

اسد درانی نے کہا کہ آئی ایس آئی نے ہی مقبوضہ کشمیر میں حریت کا بیج بویا تھا، میں سمجھتا ہوں کہ تحریک کو ایک سیاسی سمت دینے کیلئے حریت کی تشکیل ایک اچھا آئیڈیا تھا لیکن مجھے اس بات کا افسوس ہے کہ حریت کو بعد میں کھلی چھوٹ دیدی گئی تھی۔


خبر کو عام عوام تک پہنچانے میں ہمارا ساتھ دیں، صارفین کے کمنٹس سے ادارے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔