اداروں کا ہمشہ کسی بھی قوم کی فکری و سماجی تاریخ میں بڑا اہم کردار رہا ہیں۔ قوموں کا عروج و زوال اداروں کے عروج و زوال کے ساتھ مشروط رہا ہے۔ اگر کسی قوم کے ادارے مستحکم ہوں تو قوم ترقی کی جانب اپنا سفر تیزی سے طے کرتی ہے اور اگر اس قوم کے ادارے ہی اکھاڑ پچھاڑ میں مبتلا ہو جائیں تو پوری قوم کا مستقبل مخدوش اور حال مصلوب ہو جاتا ہے۔
مغربی معاشرہ اس وقت مستحکم بنیادوں پر استوار اور ترقی یافتہ ہے تو صرف اسی وجہ سے کہ مغربی اقوام نے صدیوں کی محنت سے اپنے تعلیمی ، سماجی اور فکری اداروں کو مضبوط بنایا ہے۔ تعلیم و تربیت کا اعلیٰ نظام کسی بھی معاشرہ میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
پاکستان میں بھی چند برس پہلے HEC کی صورت میں ایک ایسا ادارہ تشکیل دیا گیا جس کا مقصد اولین پاکستان میں اعلیٰ تعلیمی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا تھا لیکن کچھ عرصے سے ہائر ایجوکیشن کمیشن نے نرسنگ کے طالب علموں کے ساتھ سوتیلی ماں والا سلوک روارکھا ہوا ہے۔
سولہ سال کی تعلیم پوسٹ آر این بی ایس این کرنے والے طالب علموں کو بند گلی میں دھکیلنے کی کو شش کی جارہی ہے جس سے پوسٹ آر بی ایس این کرنے والے طالب مایوسی کا شکار ہورہے ہیں۔

یاد رہے پوسٹ آر این سولہ سال کی تعلم کے برابر ہے لکین ایچ ای سی ایسے برابری کی حیثیت دینے کے لیے تیار نہیں جس کی وجہ سے بہت سارے نرسنگ کے طالب علموں کو مذید تعلیم سے دور کرنا ایچ ای سی کا تعلیم دشمنی فصیلہ ہے جس سے نرسنگ کی تعلیم میں جدت کو روکنا ہے ہمارے ملک کی صحت کے نظام کی صورتحال ویسے بھی انتہائی ناگفتہ ہے تو ایسے فصیلوں سے مذید ابتر کرنےکے مترادف ہے نرسنگ کا صحت میں بہت بڑا کردار ہے۔
اس کی حثیت ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے کچھ لوگ اس کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہے اسی طرح ایچ ای سی میں بیٹھے کچھ لوگ نرسنگ کی ترقی اور اس میں تعلیم کی وجہ سے نکھار کو قبول کرنے کو تیار نہیں حالیہ دنوں میں کراچی کی ایک بہت بڑی نجی میڈیکل یونیورسٹی نے ماسٹر پروگرام پوسٹ آر بی ایس این کو داخلے دینے سے انکار کردیا جس سے نرسنگ کے طالب علموں میں مایوسی اور نرسنگ کو دیوار سے لگانے کی سازش ہے۔
اس وقت ہزاروں کی تعداد میں طالب علم موجود ہے جو مذید تعلیم کو جاری رکھنے چاہتے ہیں لیکن ایچ ای سی کے اس تعلیم دشمن فصیلے کی وجہ سے جاری نہیں کر پارے ہیں جس کی ذمہ دار ایچ ای سی ہے رہی سہی کسر پی این سی پاکستان نرسنگ کونسل نے بھی نہیں چھوڑی۔
پی این سی اور ایچ ای سی کے درمیان(communiction gap ) رابطے کا فقدان بھی بہت زیادہ ہے دونوں اداروں کی نااہلی کی وجہ سے طالب علموں کے مزید تعیلم کے دروازے بند کررہی ہے جو طالب ماسٹر اور پی ایچ ڈی کرنے کے خواہش مند ہے اور ملک کا نام روشن کرنا چاہتے ہے انھیں بند گلی میں دھکیلا جارہا ہے نرسنگ کی تعیلم کو تباہ کرنے کی سازش کی جاری ہے۔
پی این سی کی طرف سے بھی ابتک اس مسلے کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے جارہے اور طلباء کے حصول تعلیم کو دشوار کیا جارہا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمییشن وطن عزیز میں اعلیٰ تعلیم، ریسرچ اور دیگر تحقیقی معاملات پر بھی نرسنگ کےطلبہ کو دور کیا جارہا ہے۔ وقت کا تقاضا یہ ہے کہ HECاور PNC ان اداروں کو چاہیے وہ نرسنگ کو مزید مستحکم اور فعال بنائیں تاکہ مستقبل میں نرسز زیادہ تن دہی سے کام کرتے ہوئے شعبے کو تعلیمی انقلاب سے مالا مال کر دے۔
جہاں ایچ ای سی طلبہ کاکردگی تحقیق میں جہت پیدا کرے،نرسنگ کے طالب علم زیادہ تر متوسط طبقےسے تعلق رکھتے ہے اسطرح متوسط طبقے کو اعلیٰ تعلیم سے محروم کر دینے کی سازش ہے۔
بدقسمتی سے ہمارے ملک میں برسر اقتدار حکمران طبقے میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو تعلیم سے نفرت کرتے ہیں اور ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اپنے علاقوں میں اسکول تک نہیں کھلنے دیتے۔
حکمران ملکی ترقی پر گامزن گاڑی کو پیچھے دھکیلنا چاہتے ہیں سماجی و معاشی فوائد یقیناً پاکستانی عوام کو پہنچیں گے اور اقوام کی برادری میں پاکستان کا تشخص زیادہ بہتر ہو گا۔
اعلیٰ تعلیم ہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر دنیا کی دیگر اقوام نے سماجی ترقی کی ہے اور اپنی معیشتوں کو مضبوط و توانا بنایا ہے۔ حکمرانوں سے استدعا ہے کہ وہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو پابند کرے کہ وہ نرسز کے اس مسئلے کو ترجہی بنیادوں پر حل کرے اور فی الفور پوسٹ آر بی ایس این کاسولہ سالہ تعیلم کی برابری کا نوٹیفیکشن جاری کرے تاکہ وطن عزیز پاکستان میں نرسز مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ بہتر طریقہ سے کرسکے۔
نوٹ: قلم کار کے ذاتی خیالات اور صارفین کے کمنٹس سے ادارے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔