کراچی: عام اتنخابات میں حکمرانی حاصل کرنے کے لیے گھمسان کی لڑائی شروع ہوچکی، شہر قائد میں سیاست کرنے والی پارٹیوں نے امیدوار منتخب کردیے مگر ووٹرز نے انہیں مسترد کردیا۔
تیس برسوں تک کراچی پر حکمرانی کرنے والی متحدہ کے دونوں دھڑے ایک ہوگئے مگر فاروق ستار کے اسمبلی نشست پر سودے سے ایم کیو ایم کارکنان نالاں ہیں اور انہوں نے امیدواروں کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کردیا۔
متحدہ کے کارکنان نے رابطہ کمیٹی کے اعلان کردہ امیدواروں کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا اور ایک ایکشن کمیٹی تشکیل دی جس کی سربراہی معطل ڈپٹی کنونیئر شاہد پاشا کررہے ہیں جبکہ ورکرز ایکشن کمیٹی میں کامران ٹیسوری و دیگر اراکین شامل ہیں۔
ایم کیو ایم کے ناراض کارکنان نے بہادرآباد مرکز کے باہر مظاہرہ کیا اور ایکشن کمیٹی کے حمایت یافتہ امیدواران کو ٹکٹ دینے کا مطالبہ بھی کیا، فاروق ستار نے شکست کے ڈر سے الیکشن نہ لڑنے کی خواہش کی تو عامر خان ڈٹ گئے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم کے شہدا اور اسیر فیملیز کے اہل خانہ نے بھی ایکشن کمیٹی کی حمایت کا غیر مشروط اعلان کردیا۔
تحریک انصاف کے امیدواران عارف علوی، خرم شیر زمان، عامر لیاقت حسین سمیت دیگر جماعتوں کے اراکین کو بھی کراچی سمیت ملک بھر میں ووٹرز کی جانب سے سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
عوام کا کہنا ہے کہ ’ان لوگوں نے منتخب ہونے کے بعد پانچ سال تک حلقے کا دورہ نہیں کیا اور نہ ہی علاقے کی کوئی خدمت کی اب دوبارہ پیسہ بنانے کے لیے حلقے میں آگئے‘۔ عوام کی بڑی تعداد نے الیکشن میں مذکورہ امیدواروں کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر کو عام عوام تک پہنچانے میں ہمارا ساتھ دیں، صارفین کے کمنٹس سے ادارے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔