عمران فاروق قتل کیس، معظم علی کی اہلیہ کا سعدیہ معظم کا بڑا انکشاف

اسلام آباد میں جرگہ پاکستان تنظیم کی جانب سے ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا جس میں عمران فاروق قتل کیس میں نامزد خالد شمیم کی اہلیہ نے بھی شرکت کی۔

مرکزی تقریب کے بعد جرگہ پاکستان کی انتظامیہ نے شرکت کرنے والی خواتین کی بھی رائے پیش کرنے کے لیے ایک سیشن کا اہتمام کیا۔ اس سیشن میں سعدیہ معظم نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

سعدیہ معظم کا کہنا تھا کہ میں نے جب اپنے اوپر ہونے والے ظلم کو دیکھا اور محسوس کیا تو آہستہ آہستہ دیگر قومیتوں کے لیے بھی آواز بلند کرنا شروع کی۔

اُن کا کہنا تھا کہ میں روز اول سے الطاف حسین کے ساتھ ہوں اور اتنا ظلم سہنے کے باجود بھی اُن ہی کے ساتھ ہوں  حالانکہ مجھے کیس کے دوران کئی بار مجبور کیا گیا کہ میں بانی ایم کیو ایم کی مخالفت میں بولوں لیکن آج یہاں بیٹھ کر سب کو سُن کر احساس ہوا کہ ہر لہجے میں اور ہر مظلوم شخص کے الفاظ میں الطاف حسین بول رہا ہے۔

سعدیہ معظم کا کہنا تھا کہ آج ہر شخص حقوق کی بات کررہا ہے اور یہی بات الطاف حسین بھی کرتے تھے، ہمیں پاکستان سے نفرت نہیں ہے، ہم نے ملک کے لیے بہت قربانیاں دیں اور میرے خاوند سالانہ 35 لاکھ سے زائد ٹیکس ادا کرتے تھے۔

’ہم نے کبھی بجلی کے میٹر میں کنڈا نہیں ڈالا، کبھی ایک روپے کی بے ایمانی نہیں کی، مگر پھر بھی ہمارے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے اور عدالتیں منصفانہ فیصلے نہیں کرتیں‘۔

اُن کا کہنا تھا کہ معظم کی گرفتاری کے بعد دو ماہ تک تو اُن کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا، عدالتوں کے چکر لگائے اور بہت کوشش کیں تو ریاست کو ترس آیا اور پھر میری معظم سے ملاقات ہوئی، میں نے کیس میں پانی کی طرح پیسہ بھایا۔

عمران فاروق قتل کیس فیصلہ کن موڑ پر

اُن کا کہان تھا کہ عدالتوں کے چکر لگائے، اس دوران ایک بات سامنے آئی کہ بغیر مرضی کے کچھ نہیں ہورہا، عدالت انصاف کی فراہمی میں کامیاب نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: