کراچی کی ماڈل کورٹ نے 2010 مین ہونے والی تہرے قتل اور لڑکے کے ساتھ ہونے والے ریپ کیس کا فیصلہ سنادیا۔
ماڈل کرمنل کورٹ (جنوب) کے ایڈیشنل ضلعی اور سیشن جج کامران عطا سومرو نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 8 سال سے زیر التوا کیس جلد از جلد نمٹاتے ہوئے ملزم کو پھانسی دینے کی سزا سنادی۔
عدالت نے حکم دیا کہ مجرم افتحار احمد عرف بادشاہ متاثرہ اہل خانہ کو 12 لاکھ روپے بھی ادا کرے اور پھر اُسے تختہ دار پر لٹکایا جائے۔ دورانِ پیشی استغاثہ کے وکیل نے بتایا کہ 8 ستمبر 2010 کو بیچ لگژری اپارٹمنٹ سے میاں بیوی (خالد ہارو، انیلہ) اور اُن کی بیٹی مریم کی لاشیں ملی تھی جنہیں سر پر وار کر کے قتل کیا گیا تھا۔
پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے گود لیے جانے والے بچے افتخار احمد کو گرفتار کیا تو اُس نے اعتراف کیا کہ ’’میں نے مریم سے شادی کے لیے رشتہ مانگا جسے ٹھکرا دیا گیا، بعد ازاں میں نے اُس کے ساتھ ریپ اور اور پھر والدین سمیت لڑکی کو قتل کردیا‘‘۔
وکیل استغاثہ عاطف سیتائی نے عدالت میں موقف اپنایا کہ ملزم نے مریم سے شادی کی خواہش کا اظہار کیا تھا جو اس وقت پڑھ رہی تھی، تاہم اہلخانہ نے اس کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے اسے گھر سے نکال دیا تھا۔
سجاول ریپ اسکینڈل: پی پی کے کارکن اور مفرور ملزم کے کمپیوٹر سے اہم افراد کی فحش ویڈیوز برآمد
انہوں نے کہا کہ بعد ازاں ملزم نے معافی مانگ کر واپس ان کے ساتھ رہنا شروع کردیا اور لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور انہیں، ان کے والدین اور بھائی کو سوتے ہوئے قتل کیا۔