کراچی: اورنگی ٹاؤن اسلام چوک پر ڈکیتیوں کے خلاف احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے 7 ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 6 مارچ تک جیل بھیج دیا۔
تفصیلات کے مطابق اورنگی ٹاؤن میں احتجاج کے دوران گرفتار ملزمان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا، تفتیشی افسر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان پر جلاؤ گھیراؤ، پولیس حملے، آتشگیر مواد رکھنے اور دہشت گردی کے الزامات ہیں۔
پولیس نے عدالت میں رپورٹ پیش کی جس میں کہا گیا کہ اتوار کے روز اسلام چوک پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کے بعد 9 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تاہم غلط فہمی کی بنیاد پر حراست میں لیے گئے 2 افراد کو رہا کردیا گیا۔
پولیس نے عدالت میں ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تاہم عدالت نے اُسے مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو 6 مارچ تک جیل روانہ کیا۔
یاد رہے اتوار کے روز اورنگی ٹاؤن نمبر 10 اور 11 کے مکینوں نے ڈکیتیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا تھا اور پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی کی تھی، ایس ایس پی ویسٹ ناصر آفتاب مظاہرین سے مذاکرات کے لیے پہنچے تو مشتعل مظاہرین نے اُن پر پتھراؤ کیا اور گاڑی کے شیشے توڑ دیے۔
پولیس نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ ہوائی اور براہ راست فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 6 افراد زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا تاہم 65 سالہ بزرگ شہری اصغر امام زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے گزشتہ روز دم توڑ گیا۔
مقتول کا جسد خاکی علاقے میں پہنچنے پر حالات کشیدہ ہوئے اور علاقے میں تمام کاروباری سرگرمیاں معطل ہوگئی اسی دوران وہاں پولیس کی بھاری نفری بھی پہنچی، علاقہ مکینوں کے احتجاج کے بعد اصغر امام کے بھتیجے کو شخصی ضمانت پر رہا کیا گیا تو نماز جنازہ کے بعد اُن کی تدفین کی گئی۔
دوسری طرف پولیس نے 250 نامعلوم مظاہرین کے خلاف انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا، علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ڈکیتوں سے تحفظ فراہم کرنے کے بجائے پولیس ہمارے ہی خلاف مقدمہ درج کر کے مسلح افراد کو تحفظ فراہم کررہی ہے۔