ڈیرہ اسماعیل خان: جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمان نے قومی معاملات پر تمام ریاستی اداروں کومشترکہ بیانیہ کی پیشکش کر دی۔ انتہا پسندی کے خلاف گھساپٹا بیانیہ ناکا م ہوچکا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پرامریکا پاکستان کو بلیک میل کرتارہا اورہماری اسٹیبلشمنٹ امریکی پالیسیوں کے لیے استعمال ہوتی رہی ۔ حکومت کے خلاف آخری وارکی تیاری کر رہے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ کٹھ پتلی ناجائز حکومت کوکسی صورت جائز نہیں قراردے سکتے، بستہ بہ کے بدمعاشوں کے خلاف استعمال ہونے والے قانون کو مدرسوں اورعلماء کرام کے خلاف استعمال کیاجارہاہے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ انتظامیہ کو خبردارکرتاہوں کہ وہ یہ حربے ترک کردے کیا پدی اورکیاپدی کا شوربہ ۔
اس موقع پرسینیٹرمولاناعطاء الرحمان ، خیبرپختونخواسمبلی میںجے یوآئی کے پارلیمانی لیڈرمولانالطف الرحمان ، ضلعی جنرل سیکرٹری چوہدری اشفاق ایڈوکیٹ ، فنانس سیکرٹری حاجی عبداللہ،سابق ایم پی اے عبدالحلیم قصوریہ ،ایوان زراعت کے صدرحاجی عبدالرشیددھپ، مرکزی انجمن تاجران کے صدرراجہ اخترعلی ، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر اخترحسین ایڈوکیٹ سمیت وکلاء ، صحافیوں ، معززین علاقہ اورجے یوآئی کے عہدیداران وکارکنان موجودتھے۔مولانافضل الرحمان نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پالیسی ناکام ہوچکی ہے یہ پالیسی قطعاًپاکستان کے مفاد میں نہیں تھی ۔ پالیسیاں امریکہ بنارہاتھا اورعمل درآمدکی ذمہ داری ہماری اسٹیبلشمنٹ کے ذمہ عائد کی گئی۔
مولانافضل الرحمان نے کہاکہ ہم محفوظ قوم نہیں ہیں، تبدیلی کے لیے کام کررہے ہیں ۔ موجودہ تبدیلی سرکارکے خلاف برسرپیکارہیں ۔ دوٹوک الفاظ میں کہناچاہتاہوں کہ دہشت گردی ،دہشت گردی اوراس کابیانیہ فرسودہ ہوچکاہے، ریاست کے لیے حقائق کے مطابق بیانیہ جاری کرناہوگا ہم اس کے لیے تعاون کرنے کو تیارہیں، ہم سب ایک صفحہ پر آناچاہتے ہیں۔پاکستان پرامریکہ کا قبضہ نہیں ہونے دیں گے اس کے لیے ہمیں امریکہ کی کوئی پروا نہیں ہے۔اگرافغانستان کی حکومت کو کٹھ پتلی کہتے ہواوراس کے خلاف جہاد جائز ہے توپاکستان میں بھی کٹھ پتلی حکومت ہے جسے ہم کبھی بھی جائز قرارنہیں دے سکتے۔
اُن کا کہنا تھا کہ نام نہاد تبدیلی کے خلاف جنگ اورجہاد کریں گے ۔ سیاسی جماعتوں کو شروع ہی سے مشورہ دیاتھاکہ حکومت سازی کے عمل کا حصہ نہ بنیں ۔ وزیراعظم اورصدر کے انتخاب میں اپوزیشن جماعتیں تقسیم ہوگئی ہیں ۔ دھاندلی کے خلاف مشترکہ موقف محو ہوگیا۔ آئیں مہنگائی اورکمزورمعیشت کا مشترکہ بیانیہ بنائیں ۔ حکومت کے خلاف آخری وار کے لیے تیارہیں ۔ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد وجود میں آچکاہے اسی بنیاد پر تحریک چلنی ہے ۔ اداروں سے دست بدستہ گزارش ہے کہ آئیں مشترکہ بیانیہ بناتے ہیں ۔ہم ان سے دوقدم آگے بڑھ کر ریاست کے وفادارہیں ۔ بدترین دھاندلی کی گئی ۔ الیکشن کمیشن صاف شفاف انتخابات میں ناکام ہوادوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔ متنازع اقتدارکوختم کیاجائے ۔جعلی اوردھاندلی کی حکومت کے خلاف قوم کومنظم کریں گے ۔ اداروں سے یہ بھی کہناچاہتاہوں کہ دہشت گردی دوبارہ سراٹھارہی ہے ۔ بھتہ خوری ، اغوابرائے تاوان کے واقعات ہورہے ہیں۔ سیاسی جماعتوں کو خود کو منظم کرناہوگا۔