شہرِ قائد کے نمائندہ شاعر، لیاقت علی عاصم انتقال کر گئے

کراچی کے فضاؤں میں اپنی غزلوں اور نظموں سے خوشبو بکھیرنے والے خوددار شاعر لیاقت علی عاصم مختصر علالت کے بعد انتقال کر گئے، کراچی کے ادبی حلقوں کے لیے آج کا دن کسی قیامت سےکم نہیں، اہل کراچی کے دلوں پر راج کرنے والے شاعرِ شہرِ قائد لیاقت علی عاصم کینسر کے مرض سے لڑتے لڑتے اور خودداری پر آنچ آئے بغیر اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کردی۔

لیاقت علی عاصم 14 اگست 1951ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اردو ڈکشنری بورڈ میں 1980ء سے 2011ء تک علم و ادب کی خدمت کی اور بحیثیت ایڈیٹر اردو ڈکشنری بورڈ ریٹائر ہوئے۔

تین عشروں تک اردو لغت بورڈ میں خدمات انجام دینے والے لیاقت علی عاصم کے کل 8 شعری مجموعے بھی آئے جو بہت مقبول ہوئے، اُن کی پہلی تصنیف 1977 میں سبدِ گل کے نام سے شایع ہوئی، 1988 میں آنگن میں سمندر، 1996 میں رقص وصال، 2008 میں نشیبِ شہر، 2011 میں دل خراشی، 2013 میں باغ تو سارا جانے ہے، 2017 میں نیشِ عشق شائع ہوئے۔

انتقال سے ایک ہفتہ قبل اُن کا آخری شعری مجموعہ ’’میرے کتبے پہ اُس کا نام لکھو‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔

کراچی کے اس عظیم بیٹے کو محمد علی شاہ قبرستان میں دفن کیا گیا جہاں مہدی حسن جیسے نامور غزل گائیک ابدی نیند سو رہے ہیں۔ ذرائع کی انتظامیہ کراچی کی شان بننے والی موثر آواز کے گم ہوجانے پر دل گرفتہ ہے اور ادبی حلقوں و لواحقین سے تعزیت کرتی ہے۔ اللہ مرحوم کے درجات بلند فرمائے۔ آمین

فارغ نہ جانیے مجھے مصروف جنگ ہوں ، اس چپ سے جو کلام سے آگے نکل گئی

مرنے کا کوئی خوف نہ جینے کی آرزو ، کیا زندگی دوام سے آگے نکل گئی

https://www.facebook.com/Dr.shama.afroz/videos/pcb.2374233025956691/2374231619290165/?type=3&__tn__=HH-R&eid=ARCSHRPDIbr0z5pnWqOoOP-LvkbSUbBoJRWV4-NV8cvDGo3kGW2qbk1uOugK0W2g542ZOihd1JgM7Dzi