’’شاہد لطیف والا پلاسٹنگ ریپنگ ماحول دوست ہے‘‘

اسلام آباد : سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ملک بھر کے ائیرپورٹس پر مسافروں کے سامان کی پلاسٹک ریپنگ لازمی قرار دے دی، پلاسٹک ریپنگ کا ٹھیکا ائیرچیف مارشل شاہد لطیف کے بھائی کی کمپنی کو دیا گیا جس کے وہ خود بھی بورڈ آف ڈائریکٹر ہیں۔

سول ایوی ایشن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق تمام ائیرپورٹس پر ریپنگ کا ٹھیکا ائیرکائرو کو دیا گیا جس مسافروں سے فی بیگ 50 روپےوصول کرے گی، (یہ کمپنی دفاعی تجزیہ نگار شاہد لطیف کے بھائی کی ہے جس کا انہوں نے خود بھی اعتراف کیا)

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے مسافروں کو سامان کی پلاسٹک ریپنگ پر مجبور کرنا غیر قانونی ہے اور  یہ عمل دنیا میں کہیں بھی نہیں ہوتا۔

دوسری جانب ائیرمارشل ریٹائرڈ شاہد لطیف کے مطابق ان کی کمپنی ائیر کائرو کے پاس صرف لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا ٹھیکا ہے اور یہ کمپنی بھی ان کے بھائی کے انتقال کے بعد ان کے پاس آئی۔ انہوں نے کہا کہ سول ایوی ایشن کی جانب سے تمام ائیرپورٹس کے لیے نوٹیفکیشن ان کی کمپنی کے نام جاری کرنا زیادتی ہے۔

اے آر وائی پر پروگرام سوال یہ ہے کرنے والی میزبان اور صحافی ماریہ میمن نے ایک ٹویٹ کی جس میں انہوں نے کہا کہ ’’ پاکستان تحریک انصاف کا  ماحول دوست ایجنڈا :  وفاقی کابینہ پلاسٹک کے تھیلوں کے استعمال کے فیصلے کی منظوری دے چکی ہے، پھر اسلام آباد ائیر پورٹ پر ہر بیگ کی پلاسٹک ریپننگ   کا حکم سمجھ سے بالاتر ہے‘‘۔

اس پر معروف صحافی صابر شاکر نے جواب دیا کہ ’’شاپنگ بیگ اور پلاسٹک ریپنگ دو مُختلف چیزیں ہیں‘‘۔ صابر شاکر کے اس کمنٹ کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے اُن کو طرح طرح کے نام دیے اور کچھ نے صابر شاپر تک کہہ کر مخاطب کیا۔

ایک صارف نے لکھا کہ واہ ! کیا بات ہے صابر و شاکر کا اتنا باریک نقطہ کسی کی بھی سمجھ میں نہیں آیا، مطلب شاپنگ بیگ والا پلاسٹک ماحول دوست نہیں ہوتا لیکن شاہد لطیف والا پلاسٹک ریپنگ ماحول دوست ہوتا ہے۔

https://twitter.com/Tazz_Awan/status/1152676153515266049?s=20

ڈی ڈبلیو سے وابستہ صحافی اور نوجوان شاعر عاطف توقیر نے ریپنگ کی آسان الفاظ میں تعریف بھی کر کے سمجھایا۔