اشتعال انگیز تقریر کیس، الطاف حسین نے خاموشی توڑ دی

اشتعال انگیز تقریر، بانی ایم کیو ایم کو پھر چھوٹ
لندن پولیس نے ایک بار پھر ضمانت کی مدت ختم ہونے پر بانی ایم کیو ایم کو سوالات کے لیے طلب کیا اور پھر تحقیقات مکمل نہ ہونے پر مزید مہلت دے دی۔
بانی ایم کیو ایم پر الزام ہے کہ انہوں نے 2016 میں اشتعال انگیز تقاریر کیں۔
جیونیوز کے نمائندے مرتضی علی شاہ نے دعوی کیا تھا کہ لندن پولیس نے پاکستان کی جانب سے نئے اور اہم شواہد موصول ہونے کے بعد الطاف حسین کو طلب کیا ہے۔
تین گھنٹے ساوتھ ویلتھ پولیس اسٹیشن میں الطاف حسین اپنے برطانوی وکیل کے ساتھ پیش ہوئے جہاں انہوں نے تحقیقات کے دوران مختلف سوالات کے جوابات دیے جبکہ چند کا کوئی جواب نہیں دیا۔
تھانے سے واپسی پر پراعتماد لہجے میں الطاف حسین نے کہا کہ “میں نے کچھ ایسا نہیں کیا، یہ مقدمات جعلی اور جھوٹے ہیں جو محض سیاسی ہیں، البتہ پولیس تفتیش کے بعد فیصلہ کرے گی”۔
ذرائع نیوز کے ائندے سے گفتگو کرتے ہوئے لندن کے رہنما نے بتایا کہ بانی ایم کیو ایم کو ایک ماہ کی ضمانت دی گئی ہے، ایک ماہ بعد اگر پولیس نے ضرورت سمجھی تو طلب کیا جائے گا۔
برطانوی قانون دان اس بارے میں کہتے ہیں کہ تیسری بار ضمانت میں توسیع کا مطلب یہ ہے کہ پٹیشنر اپنی درخواست کے مطابق شواہد پیش نہیں کررہا۔
“اس بات کو آسان الفاظ میں یوں سمجھا جائے کہ کیس کمزور اور مفروضوں پر مبنی ہے”۔
یاد رہے کہ رواں سال جون میں لندن پولیس نے بانی ایم کیو ایم کے گھر اور سیکریٹریٹ پر چھاپہ مارا تھا جہاں سے اہم شواہد بھی قبضے میں لیے گئے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: