مشرف سمیت ریٹائرڈ افسران کی جائیدادیں‌ فروخت کر کے کالا باغ ڈیم بنایا جاسکتا ہے

جرنل مشرف اور دوسرے جرنیلوں کی جائیدادوں کے قصےسن کر آپ کی رونگٹےکھڑی ہوجائے ان جائیدادوں کو بیچ کر کئی بڑے کالا باغ ڈیم بنائے جاسکتے ہیں نیب کو ثبوت پیش خردیے گئے، نیب نےسابق ڈکٹیٹر پرویزمشرف کےخلاف اختیارات کےغلط استعمال اوراپنےپسندیدہ آفیسرزکوکئی مہنگےاور قیمتی پلاٹس جن کی مالیت1000کھرب روپےتک ہے،ان کی غیرقانونی الاٹمنٹ کےحوالےسےنئےثبوت جمع کرلیےہیں۔ ثبوتوں میں کھربوں روپےمالیت کی 10اہم پراپرٹیز کی ایک فہرست شامل ہےجو مشرف اوران کے خاندان کے افراد کےنام پرتھی۔ یہ تازہ ثبوت ایک ریٹائرڈآرمی افسرکرنل ایڈووکیٹ انعام رحیم نےمنگل کوقومی احتساب بیورو راولپنڈی کےڈپٹی ڈائریکٹرکوآرڈینشن میں جمع کرائے۔

نیب کےایک اہلکار نےدی نیوزکو تصدیق کی کہ بیورو سابق فوجی حکمران کےخلاف اختیارات کاناجائزاستعمال کرنےکےحوالےسے ایک انکوائری میں ثبوتوں کاجائزہ لےرہاہے۔ اس سے قبل نیب کے ڈپٹی ڈائریکٹر کوآرڈ ینیشن ناصررضا نےنیب آرڈیننس 1999کےتحت کرنل انعام سےسابق ڈکٹیٹرکےخلاف دستاویزی ثبوت مانگےتھے۔ تاہم، نیب نے تاحال سابق ڈکٹیٹرکے خلاف طلبی کا نوٹس جاری کرنا ہے۔ خط میں کہاگیاہے’’ کوئی بھی اندازہ لگا سکتا ہےکہ دفاعی مقاصد کیلئےرکھے گئے ہزاروں پلاٹوں کی الاٹمنٹ سے قومی خزانے کو کھربوں روپے کا نقصان ہوااور کم از کم اس رقم سے ایک کالاباغ ڈیم تعمیر ہوسکتا تھا لہذا یہ درخواست کی جاتی ہےکہ پرویزمشرف کی جانب سےالاٹ اورتحفہ دی گئی زمین کےمکمل ریکارڈکی فراہمی اورحکومتِ پاکستان کو واپسی کیلئےڈی جی ویلفئیراینڈ ری ہیبلیٹیشن کو مناسب ہدایات دی جائیں کیونکہ تمام زمینیں ایسے ملک میں ہیں جو پاکستان کی عوام کی ملکیت ہے۔‘‘

نیب کو جمع کرایاگیاحالیہ خط جس کی کاپی دی نیوز کےپاس بھی ہے، اس میں مشرف اور اس کےخاندان کےافراد کی ملکیت ملک کے مختلف حصوں میں واقع 10سے زائد پراپر ٹیزکی فہرست ہے اور ان میں سے صرف دو کی مالیت ایک ارب بنتی ہے۔ مشرف اور ان کے خاندان کے نام پرموجود پلاٹوں میں پلاٹ نمبر172 اور 301(ہرایک 2000یارڈ اورمالیت 50کروڑروپےہے) خیابان فیصل ڈی ایچ اےکراچی، ڈی ایچ اے کراچی کی آرمی آفیسرہائوسنگ سوسائٹی زمزمہ میں دوگھر، ڈی ایچ اےاسلام آباد کےسیکٹرڈی میں ایک پلاٹ، ڈی ایچ اے اسلام آبادمیں کارنر پلاٹ نمبر 1A ، ڈی ایچ اے اسلام آباد سیکٹرڈی میں پلاٹ نمبر 15Aاور15B۔ نیب کو بتایاگیاہےکہ سابق جنرل پرویز مشرف نے ایک انوکھی پالیسی متعارف کرائی تھی کہ بطورآرمی چیف نوکری کی آخری تاریخ کو جب وہ آخری خط پر دستخط کریں گےتو اس کے ساتھ خاص پلاٹ کا الاٹمنٹ لیٹر بھی ہونا چا ہیے جو گُڈ سگنیچرپلاٹ/آخری دستخط پلاٹ کہلاتا ہے۔ اس طرح ان کے بعد آنے والے جنرل(ر)کیانی اور جنرل (راحیل) نے بھی فائدےحاصل کیےحتٰی کہ جنرل(ر) یوسف نے بھی بطوروائس چیف لاسٹ سگنیچرپلاٹ حاصل کیا۔ بیورو کوبتایاگیاکہ انھوں نے ایک خفیہ پالیسی بھی متعارف کرائی کہ ریٹائرمنٹ ہر آرمی چیف کوتمام سہولیات سےآراستہ اورتیارشدہ 2کنال کا گھرتحفہ میں دیاجائےگا۔ خاص گھروں کی تعمیراور تزئین و آرائش گالف کلب ڈی ایچ اے لاہورکےسرکاری بجٹ سےکی گئی۔

شکایت کرنےو الے نے انکشاف کیاکہ دوکنال پرواقع مکان نمبر185، فیز2،ڈیفنس رئیاگالف کلب لاہور جنرل کیانی کو تحفہ کیاگیا اور اسی طرح مکان نمبر 68فیز نمبر 1، ڈیفنس رئیاگالف کلب لاہورجنرل راحیل شریف کو تحفے میں دیاگیا۔ خط میں الزام لگایاگیاہے کہ جنرل (ر) مشرف نے سینئرآرمی افسران میں کرپشن کی بنیاد ڈالی۔ سینئرافسران کی حمایت حاصل کرنےکیلئےاس نے ایک پالیسی بنائی ہر جنرل رینک کےافسرکو5پلاٹ اور 50ایکٹراراضی دی جائےگی۔ خط میں کہاگیاہے،’’دیہ اوکیواڑی جو اب کراچی کرکٹ اسٹیشن ہے وہ دوسری جنگ عظیم کےدوران برطانوی حکومت سےاس وعدے کےساتھ لی گئی تھی کہ جنگ ختم ہونے کے چھ ماہ بعد یہ زمین اس کےحقیقی مالکان کولوٹادی جائے گی۔ تاہم کے ڈی اےسکیم شروع ہونے کےبعدمذکورہ بالازمین سٹی گورنمنٹ کوکرکٹ اسٹیڈیم پراجیکٹ کیلئےدےدی گئی۔‘‘ نیب کوبتایاگیاہےکہ سال 2002کےدوران سابق جنرل مشرف نےمذکورہ بالا18ایکٹراراضی سینئرافسران کو ان کی عہدےسےبالاترہوکرغیرقانونی طورپرالاٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: