ایک امریکی کنسلٹنسی فرم نے 199 ممالک کی فہرست میں پاکستان کے پاسپورٹ کا درجہ 196 نمبر پر رکھا ہے۔ اس طرح پاکستانی پاسپورٹ کو سفر کے لیے دنیا کے سب سے زیادہ برے ممالک کے پاسپورٹ میں شمار کیا گیا ہے۔
نومیڈ کیپیٹلسٹ نامی یہ فرم ممالک کو پانچ چیزوں کی وجہ سے درجہ دیتی ہے جن میں ویزہ فری ٹریول، ٹیکسوں کا نظام، ان کی بین الاقوامی ساکھ، دوہری شہریت اور وہاں کی شہری آزادی شامل ہیں۔ اس میں بغیر ویزہ سفر کی سہولت کو 50 فیصد رینکنگ دی گئی ہے، ٹیکسیشن کو 20 فیصد، ساکھ کو 10 فیصد، دوہری شہریت کو 10 فیصد، اور مجموعی ساکھ کو بھی 10 فیصد۔
ہر ملک کی ویلیو اس کے انفرادی سکور کو دیکھ کر لگائی جاتی ہے۔
نومیڈ پاسپورٹ انڈیکس 2017 کے مطابق 199 ممالک کی فہرست میں سویڈن پہلے نمبر پر آیا ہے جبکہ بیلجیئم دوسرے اور اٹلی اور سپین تیسرے نمبر پر آئے ہیں۔ برطانیہ کا اس فہرست میں 16 واں نمبر، امریکہ کا 35 واں، انڈیا کا 160 واں جبکہ آخری نمبر پر افغانستان ہے۔
آخری پانچ ممالک میں بالاترتیب لیبیا (195)، پاکستان (196)، اریٹریا (197)، عراق (198) اور افغانستان (199) ہیں۔
نومیڈ کیپیٹلسٹ نے رینکنگ کے لیے رکھی جانے والی وجوہات کو بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب سے پہلی اور اہم چیز ویزہ فری ٹریول ہے۔ اس کو پوری رینکنگ کا 50 فیصد دیا گیا ہے کیونکہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ کتنے ممالک اس ملک کا پاسپورٹ رکھنے والے کو ویزہ کے بغیر یا ایئرپورٹ پر ہی ویزہ دے کر اپنے ملک میں داخل ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔ اس میں جرمنی پہلے نمبر پر آتا ہے۔
دوسرا سب سے اہم جز ٹیکسز ہیں۔ نومیڈ کیپیٹلسٹ کا کہنا ہے کہ کسی شخص کو بھی صرف اس کی شہریت کی بنا پر ٹیکس کے لیے مجبور نہیں کرنا چاہیے۔ اس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ کس طریقے سے نان ریزیڈنٹ شہریوں سے ٹیکس لیا جاتا ہے۔ اس فہرست میں امریکہ زیادہ ٹیکس لینے والے ممالک کی فہرست میں آتا ہے جبکہ موناکو شہریوں کی آمدن پر ٹیکس نہیں لیتا اگر وہ ملک سے باہر ہیں۔
ساکھ بھی ایک اہم جز ہے اور اس میں یہ دیکھا گیا ہے کہ کس ملک کا پاسپورٹ رکھنے والوں کو دوسرا ملک اپنے ہاں آنے کی اجازت دیتا ہے یا کس ملک کے شہریوں کے ساتھ جارحانہ رویہ برتا جاتا ہے۔
دوہری شہریت رکھنے کی اجازت دینا بھی ایک اہم جز رکھا گیا ہے اور اس میں جو ممالک بالکل یہ رکھنے کا اجازت نہیں دیتے انھیں 10 سکور دیا گیا ہے اور جو سبھی شہریوں کو اجازت دیتے ہیں انھیں 50 سکور دیا گیا ہے۔
اسی طرح رہنے اور اظہارِ رائے کی آزادی کو بھی ایک اہم جز قرار دیا گیا ہے۔ اس میں ملکوں کو 10 سے 50 تک سکور دیا گیا ہے جس میں 10 سب سے کم آزاد اور 50 سب سے زیادہ ہے۔ پاکستان کو اس انڈیکس میں 20 نمبر دیے گئے ہیں یعنی کہ اتنی ازادی تو نہیں لیکن کوئی کچھ زیادہ کہتا نہیں۔
نومیڈ کیپیٹلسٹ کے مطابق اس نے ڈیٹا ملکوں کے سفارتخانوں، آئی اے ٹی اے، ہینلے ویزہ ریسٹریکشن انڈیکس، ملکوں کے ٹیکسوں کے نظام، ذاتی تجربات، تجارتی مشیروں، ورلڈ ہیپینس رپورٹ، ہیومن ڈویلپمنٹ انڈیکس، اور دوسری ایجنسیوں سے حاصل کیا ہے۔
بشکریہ “بی بی سی اردو”