ملالہ یوسفزئی کا خود ہی بڑا اعتراف

نیویارک: نوبل انعام یافتہ پاکستانی کی بیٹی ملالہ یوسفزئی نے کہا ہے کہ جب میں کمسن تھیں تو لوگ مجھ سے پوچھتے تھے کہ بڑے ہوکر کیا بننا چاہتی ہو تو میں کہتی تھی بڑی ہوکر ڈاکٹر بنوں گی، پھر کہتی تھی وزیراعظم، پھر توجہ یونیورسٹی میں داخلے اور پڑھنے پر مرکوز کردی۔

سوشل میڈیا پر اپنے ایک پیغام میں ملالہ کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کی طرح مجھے بھی یقین نہیں کہ کیریئر کا راستہ کیا ہوگا، لیکن میں اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرسکتی ہوں، چاہتی ہوں تمام نوجوان خواتین اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرسکیں۔

انہوں نے خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے کہا کہ لڑکیوں کی اپنے مستقبل سے متعلق خواہشات کی خوشی منانا چاہتی ہوں، بتانا چاہتی ہوں نوجوان خواتین اپنے مستقبل کے بارے میں کیا خواب دیکھتی ہیں۔

ملالہ نے برازیل اور ترکی سے تعلق رکھنے والی 2 کمسن لڑکیوں کے مستقبل کے حوالے سے عزائم شیئر کئے جس میں برازیل کی 15 برس کی اینا گیبریلی کا پیغام ٹوئٹ کیا، اینا کا کہنا ہے کہ وہ خلا باز بننا چاہتی ہے کیونکہ اس میدان میں مرد زیادہ نمایاں ہیں۔

دوسرے پیغام میں ملالہ نے ترک بچی کے بارے میں بتایا جو مستقبل میں زیتون کے تیل کی کمپنی قائم کرنا چاہتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: