مہاجر امن واک کے پیچھے کون اور مقاصد کیا ہیں؟

مہاجر امن واک کے پیچھے کون اور مقاصد کیا ہیں؟

نوجوانانِ کراچی کے زیراہتمام آج بروز جمعرات بوقت شام 04:00 بجے پرامن *مہاجر ڈے پیس والک” کا اہتمام کیا گیا ہے۔ اس پروگرام میں تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی عامر لیاقت حسین، ایم کیو ایم پاکستان کے کنونیئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، تنظیم بحالی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر شرکت کریں گے۔

سیاسی رہنماؤں کے علاوہ دیگر سیاسی و سماجی مہاجر شخصیات کی خصوصی شرکت کا بھی امکان ہے۔

مہاجر امن واک کا مقصد مہاجر ثقافت کو اجاگر کرنا ہے، شہر قائد میں کئی عرصے بعد ایسا پہلی بار ہورہا ہے اور یہ سندھ ٹوپی اجرک ڈے کو دیکھتے ہوئے منانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس ضمن میں کریم آباد کے قریب کیمپ نصب کیا گیا جہاں رات گئے نوجوان پہنچے اور انہوں نے خوب نعرے بازی کی جبکہ لانڈھی، ناظم آباد، بلدیہ، لیاقت آباد میں ریلیوں اور آتشبازی کا انعقاد بھی کیا گیا۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر مہاجر پیس واک کا ہیش ٹیگ بھی زیر استعمال رہا جس پر صارفین نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے بھی رات گئے کیمپ کا دورہ کیا، جس میں کشور زہرہ اور رکن صوبائی اسمبلی محمد حسین شامل تھے۔

ریلی کے انعقاد پر نوجوانوں کا جوش و خروش دیدنی ہے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پوسٹ کر کے ہیش ٹیگ میں حصہ لیا۔ دوسری جانب منتظمین نے ایس ایس پی سینٹرل کو بھی شرکت کی دعوت دی اور ریلی کے روٹ میپ سے آگاہ کیا۔

https://twitter.com/abbikarachi/status/1342024029671198724?s=20

کلچر ڈے کا پلان کیسے بنا اور اس کے پیچھے کون ہے؟

ذرائع نمائندے کو ملنے والی اطلاعات کے مطابق پیس واک کے پیچھے ابھی تک کسی جماعت کا ہاتھ نہیں ہے، ایم کیو ایم پاکستان سمیت دیگر مہاجر رہنما اور دھڑوں نے حمایت کی یقین دہانی تو کروائی مگر اُن کی تاحال شرکت نہیں ہوسکی، ایم کیو ایم کی طلبہ تنظیم نے زبانی حمایت کی ہے۔

مہاجر نوجوان کونسل سے تعلق رکھنے والے کچھ نوجوانوں نے پیس واک کے انعقاد کا فیصلہ کیا اور پھر فیس بک، واٹس ایپ پر گروپ بنائے، جو دیکھتے ہی دیکھتے ایک بڑے پروگرام کی صورت اختیار کرگیا، منتظمین میں سے بظاہر کسی نوجوان کا کوئی تعلق نہیں البتہ مستقبل کے حوالے سے کچھ کہا نہیں جاسکتا، ہاں ان میں متعدد ایسے نوجوان ہیں جو راہیں جدا ہونے کے بعد پی آئی بی اور بہادرآباد گئے بعد ازاں تنازعات کی وجہ سے دلبرداشتہ ہوکر گھر بیٹھ گئے۔

ذرائع نیوز کے سوال کا جواب دیتے ہوئے منتظم نوجوان نے بتایا کہ ’ہمیں اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ نئی نسل اتنی زیادہ دلچسپی ظاہر کرے گی، یہ آغاز ہے، مستقبل میں مہاجر ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے مشاعرے اور دیگر ثقافتی پروگراموں کا انعقاد کیا جائے گا تاکہ نئی نسل مہاجر ثقافت سے نابلد نہ ہو‘۔

https://twitter.com/FahadPremier/status/1342033993764626440?s=20

انہوں نے بتایا کہ ’یہ ریلی ثقافتی دن کے حوالے سے نہیں نکالی جارہی بلکہ آج صرف امن واک کا انعقاد کیا گیا ہے تاکہ نوجوان نسل اور مہاجروں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا جائے، اگلے مرحلے میں باقاعدہ پروگراموں کا انعقاد کیا جائے گا‘۔

پروگرام کو ہائی جیک کرنے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے کچھ غلطیاں ہوئیں، ہر لڑکا اپنے طور پر پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے اقدامات کررہا ہے، پہلی بار میں ایسی غلطیاں ہوتی ہیں، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو مستقبل میں بہتری نظر آئے گی‘۔

https://twitter.com/abbikarachi/status/1340736376044720130?s=20