کابل: طالبان نے دوٹوک اعلان کرتے ہوئے خواتین کی یونیورسٹی تعلیم پرپابندی درست فیصلہ قراردیدیا۔طالبان کے نائب ترجمان بلال کریمی نے کہا ہے کہ افغانستان میں تعلیم اور ترقی کو شریعت کے مطابق ترتیب دینا تحریک کا فرض ہے ،خواتین کو وہ حقوق دیئے جو ماضی میں نہیں ملے۔
افغانستان میں خواتین پریونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے پرپابندی کے فیصلے کو درست قرار دے دیا۔
طالبان کے نائب ترجمان بلال کریمی نے عرب میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ طالبان نے خواتین کو وہ حقوق دئیے ہیں جو انہیں ماضی میں نہیں ملے تھے۔یونیورسٹی میں خواتین کی تعلیم پر پابندی کا فیصلہ درست ہے۔افغانستان میں تعلیم اور ترقی کو شریعت کے مطابق ترتیب دینا تحریک کا فرض ہے۔
طالبان نے گزشتہ ماہ افغانستان میں خواتین کے لیے یونیورسٹی کی تعلیم پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی عائد کردی تھی۔ طالبان کے اس فیصلے پر عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کی گئی تھی۔
دو روز قبل طالبان حکومت نے افغانستان میں خواتین کے بیوٹی پارلر بند کرنے کے لیے 10 دن کی ڈیڈ لائن مقرر کی ہے۔ طالبان نے خواتین کو تجارتی مراکز میں کام کرنے سے روکنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔