مہنگائی کا 47 سالہ ریکارڈٹوٹ گیا،شرح 27.55 فیصد تک پہنچ گئی

اسلام آباد: ملک میں افراط زر کی شرح پانچ دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی اورمہنگائی نے 47 سال کا ریکارڈ توڑ دیا،جنوری2023 میں افراط زر کی شرح 27.6 فیصد تک پہنچ گئی جبکہ اس سے قبل مئی 1975ء میں افراط زر 27.8 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

جنوری 2022 میں افراط زرکی شرح 13 فیصد، اگست میں 27.25، دسمبر میں 24.5 فیصد رہی۔ جولائی تا جنوری اوسط افراط زر 25.40 فیصد رہی۔وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں اوسط افراط زر 10.26 فیصد تھی۔ادارہ شماریات کے مطابق جنوری کے دوران ملک میں مہنگائی کی شرح میں 2.9 فیصد اضافہ ہوا۔ جولائی 2022 تا جنوری 2023 مہنگائی کی مجموعی شرح 25.40 فیصدریکارڈ کی گئی ۔

جولائی 2021 تا جنوری 2022 مہنگائی کی مجموعی شرح 10.26 فیصد تھی۔جنوری میں شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح میں2.4 فیصد اضافہ ہوا اور شہری علاقوں میں شرح 24.4 فیصد رہی، دیہی علاقوں میں جنوری کے دوران مہنگائی کی شرح میں 3.6 فیصد اضافہ ہوا اور شرح 32.3 فیصد ہوگئی۔

یوٹیلٹی سٹورز پر ایک بار پھر خورونوش کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا جس کے بعد دودھ کی قیمت میں 10 اور گھی کی قیمت میں 160 روپے کلو اضافہ کردیا گیا۔

جاری دستاویز کے مطابق یوٹیلٹی سٹورز پر مختلف برانڈز کے مصالحہ جات، نمک، اچار، جوتوں کی پالش سمیت،کپڑے،برتن دھونے کا صابن، مشروبات، ٹوتھ پیسٹ اور کسٹرڈ کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔ ایک لیٹردودھ 10 ، کیچپ 30 ، کولڈ ڈرنکس کی ڈیڑھ لیٹر بوتل 10 ، دیسی گھی فی کلو160 ، میکرونی45 ، چلی گارلگ ساس40 ، بریانی مصالحہ10 ،اچار87 ،کپڑے دھونے کا ایک کلو پاؤڈر41 ، ٹوتھ پیسٹ 20، ٹوائلٹ کلینر17 اور جوتوں کی 90 ایم ایل کی پالش 61 روپے مہنگی کردی گئی۔

نوڈلز کی قیمت میں 35روپے، مشروبات 60، بادام کا آئل 20 ، نمک 20،نمکو 5،جیم 45، کریم 40 اور باڈی لوشن 80روپے تک مہنگا کیا گیا ہے۔