Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
عائشہ عمر نے زندگی کے تلخ حقائق سے متعلق کیا کیا بتا دیا ! جانیئے |

عائشہ عمر نے زندگی کے تلخ حقائق سے متعلق کیا کیا بتا دیا ! جانیئے

کراچی : پاکستانی اداکارہ عائشہ عمر نے اپنے بچپن کے حوالے سے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کی والدہ نے بطور سنگل پیرنٹ بہت زیادہ محنت کی اوربہت سخت وقت دیکھا۔
عائشہ عمر نے حال ہی میں فریحہ الطاف کو دیئے گئے ایک پوڈکاسٹ انٹرویو میں اپنے بچپن کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے والد کا انتقال بہت پہلے ہوگیا۔
عائشہ نے کہا کہ وہ2 سال کی بھی نہیں تھیں کہ ان کے والد کا انتقال ہوگیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میری والدہ جوان تھیں۔ میرے والد کی کمپنی تھی لیکن ان کے انتقال کے بعد ہمیں کچھ نہیں ملا، کمپنی کے لوگوں نے کہا کہ وہ کمپنی بینک کرپٹ ہوگئی۔ میری والدہ صدمے میں آگئیں جس کے بعد ہمیں (عائشہ، ان کے بھائی اور والدہ) کو لاہورانکی پھوپھو کے پاس جانا پڑا۔ لیکن جلد ہی ان کی والدہ نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کی پرورش اپنے انداز سے کریں گی۔
عائشہ نے کہا کہ ان کی والدہ نے اپنے فیصلے پر عمل کرنے کے لیے بہت سخت محنت کی۔
عائشہ کا کہنا تھا کہ ان کی والدہ نے ایک اسکول میں پڑھایا۔ اسی دوران ان کی پھوپھی کی پڑوسی خاتون نے میری والدہ کو وین میں بچوں کو پک اینڈ ڈراپ سروس کا مشورہ دیا۔ امی نے اس مشورے پرعمل کیا کیونکہ اس وقت ہماری معاشی حالت اچھی نہیں تھی ۔
عائشہ نے یہ بتایا کہ ان کی پھوپھی چونکہ لاہور گرامر اسکول کی ایڈمنسٹریٹر تھیں تو میں نے وہاں اسکول کے لیے 3 برس کی عمر میں ٹیسٹ دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ان کے اسکول میں ایسے بچوں کے لیے اسکالرشپ رکھیں گئیں تھیں جن کے والدین ان کے تعلیمی اخراجات اٹھانے سے قاصر تھے۔ میری ذہانت دیکھ کرمجھے اسکالر شپ کے لیے منتخب کیا گیا۔ یوں میں نے بنا فیس کے لاہور کے ایک معروف ترین اسکول میں اے لیولز مکمل کیا جس کے بعد لاہور میں ہی این سی اے میں داخلہ حاصل کیا۔