شہری سندھ کو کم گن کر جنگ چھیڑی جارہی ہے ، خالد مقبول

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ پاکستان ناظم آباد گلبہار ٹاون کے زیر اہتمام افطار ڈنر کا انعقاد کیا گیاجس میں کنوینر ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی ،اراکن رابطہ کمیٹی ارشد وہرا ،راشد سبزواری، رکن سندھ اسمبلی عباس جعفری ،سی او سی کے اراکین ٹاون اور یوسی کے ذمہ داران کارکنان مختلف برادریوں سے تعلق رکھنے والے عمائدین شہر ،مارکیٹ ایسوسی ایشن کے نمائندوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں اور بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔

افطار دنر سے خطاب کرتے ہوئے کنوینر ڈاکٹر خالدمقبول صدیقی نے کہا کہ آج پاکستان تاریخ کے ایک اہم موڑ سے گزرہاہےممعاشی سیاسی آئینی قانونی تمام بحرانوں میں پاکستان گھیرا ہوا ہے،مردم شماری کو بھی ایک بحران کا سامنا ہے، شہر میں پشاور سے زیادہ پختون،کابل سے زیادہ افغانی بستے ہیں ،کراچی کشادہ قلب و دامن رکھنے والا شہر ہے،شرم کی بات ہے کہ جس شہر کیلئے پورے ملک کو احسان مند ہونا چاہیے اس کی مردم شماری میں کبھی ڈنڈی کبھی ڈنڈا مار دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ 72 میں کی گئی مردم شماری میں بھئ ڈنڈی ماری گئی، سندھ کے شہری علاقوں کے ساتھ مسلسل نا انصافی کا عمل جاری ہےکسی قوم و شہر کو جان بوجھ کر کم گنناعالمی جرم ہے،پاکستان کو آئین سے نہیں کراچی سےمذاکرات کی ضرورت ہےکراچی میں ساڑے 3کروڑ لوگوں کیلئے گندم آتا ہے مگر اس کو آدھے سے بھی کم گنا جاتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ کراچی کی آبادی مائنس میں جارہی ہے جبکہ ملیر کے اندرون علاقوں کی آبادی22 فیصد بڑھائی جارہی ہے ، اس مردم شماری کے ذریعے شہری سندھ سے جنگ چھیڑی جارہی ہے،کراچی میں موجود ہائی رائز بلڈنگز میں مردم شماری نہیں ہورہی حکومت وقت کا موقف بھی یہی ہے کہ کراچی میں موجود کچی آبادی کو نہیں گنا گیاکراچی کی آبادی کم کرنےمیں قومی اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔

خالد مقبول صدیقی نے مزید کہاکہ کراچی کی کچی آبادیوں کے بل بھی دیگر ٹیکس دینے والے شہریوں سے لیاجاتا ہےمردم شماری میں بڑھنے والے دن ہماری بقاء کیلئے ہیں کراچی کے شہریوں کے درخواست ہے وہ آگے بڑھیں اور اپنے آپ کو گنوائیں پاکستان کی بقاء کیلئے ہمیں بات کرنے کا موقع ہی نہیں دیا جارہاہےپاکستان کی اشرافیہ کبھی ہم کو دیوار سے لگاتی ہیں کبھی دیوار سے چنواتی ہےحکومت بتادیں کہ آگر آپ ہم کو گن بھی نہیں سکتی تو آپ کا ہمارا ساتھ کیوں ضروری ہے؟۔