پاک قطر کشیدگی: آل سعود کی پریشانیوں میں‌ اضافہ

ریاض: سعودی عرب کے سربراہ شاہ سلمان نے موجودہ ولی عہد 57 سالہ شہزادہ محمد بن نائف کی جگہ اپنے 31 سالہ بیٹے شہزادہ محمد بن سلمان کو اپنا نیا ولی عہد مقرر کر دیا ہے۔

یہ اعلان ایک شاہی فرمان کے ذریعے کیا گیا جس کے بعد اب شاہ سلمان کے بعد محمد بن سلمان سعودی ریاست کے اگلے حاکم ہوں گے۔

شاہ سلمان نے شہزادہ محمد بن نائف کو وزیرِ داخلہ کے عہدے سے بھی ہٹا دیا ہے۔

سعودی عرب کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے کے مطابق اس فرمان کے تحت شہزادہ محمد بن سلمان کو نائب وزیرِ اعظم بنا دیا گیا ہے جبکہ وہ بدستور ملک کے وزیرِ دفاع بھی رہیں گے۔

العربیہ ٹیلی وژن کے مطابق شاہ سلمان نے ملک میں جانشینی کا فیصلہ کرنے والی کونسل سے مشاورت کے بعد ولی عہد کی تبدیلی کا فیصلہ کیا ہے۔

یہ کونسل سنہ دو ہزار چھ میں قائم کی گئی تھی تاکہ قدامت پسند اسلامی سلطنت میں جانشین کو مقرر کرنے کا عمل باآسانی اور منظم طریقے سے طے پا سکے۔

شاہ سلمان بن عبدالعزیز جنوری 2015 میں اپنے سوتیلے بھائی شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کی وفات کے بعد سعودی عرب کے بادشاہ بنائے گئے تھے۔

محمد بن نائف

تخت سنبھالنے کے بعد 29 اپریل 2015 کو انھوں نے اپنے سوتیلے بھائی مقرن بن عبدالعزیز کی جگہ اپنے بھتیجے محمد بن نائف کو ولی عہد مقرر کیا تھا۔

اسی وقت شاہ سلمان کے صاحبزادے شہزادہ محمد بن سلمان کو نائب ولی عہد نامزد کیا گیا اور اب انھیں ولی عہد بنا دیا گیا ہے۔

ایس پی اے کے مطابق سابق ولی عہد شہزادہ بن نائف سے تمام عہدے واپس لے لیے گئے ہیں اور اس کی کوئی وجہ بیان نہیں کی گئی۔

محمد بن نائف کئی برس تک ملک میں انسدادِ دہشت گردی کے ادارے کے سربراہ رہے اور انھوں نے سنہ 2003 سے 2006 کے دوران القاعدہ کی طرف سے جاری بم حملوں کے سلسلے کو ختم کیا۔

نئے ولی عہد محمد بن سلمان کو نائب ولی عہد کی حیثیت سے یمن سعودی عرب جنگ، توانائی سے متعلق عالمی پالیسی سازی اور اس کے نفاذ اور تیل کے ختم ہوجانے کے بعد ریاست کے مستقبل سے متعلق منصوبوں کے لیے ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق سعودی ٹی وی چینل نے خبر دی ہے کہ سابق ولی عہد شہزادہ محمد بن نائف نے نئے ولی عہد شہزداہ محمد بن سلمان سے وفاداری کا اعلان کیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: