طرابلس:لیبیا کے قریب بحیرہ روم میں تارکین وطن کی دو کشتیاں الٹنے سے پاکستانیوں سمیت 57 افراد ڈوب گئے ۔
رپورٹس کے مطابق منگل کولیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیاں الٹنے سے 57 افراد جاں بحق اور متعدد لاپتا ہوگئے۔
کشتیوں میں یورپ جانے کے خواہشمند تارکین وطن سوار تھے جن کا تعلق پاکستان، شام، تیونس اور مصر سے تھا۔ ریسکیو حکام نے جائے وقوعہ سے مزید لاشیں نکالے جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن کے مطابق رواں سال کے ابتدائی تین ماہ میں 441 تارکین وطن یورپ جانے کی کوشش کے دوران بحیرہ روم کو عبور کرتے ہوئے ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں جو تین ماہ کے عرصے میں گزشتہ چھ سالوں میں سب سے زیادہ اموات ہیں۔
2011 میں معمر قذافی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد سے لیبیا یورپ جانے کی کوشش کرنے والے زیادہ تر افریقی تارکین وطن کے لیے روانگی کا مرکزی مقام بن گیا۔
اٹلی نے گزشتہ دو دنوں میں تقریباً 1600 تارکین وطن کو لے جانے والی 47 کشتیوں کو بچایا اور انہیں لامپیڈوسا جزیرے پر ساحل پر پہنچایا۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مصر سے تعلق رکھنے والے زندہ بچ جانے والے بسام محمود نے بتایا کہ منگل کی دوپہر 2 بجے کے قریب یورپ کے لیے روانہ ہونے والی کشتی میں 80 کے قریب مسافر سوار تھے۔
کشتی ڈوبنے کی وجہ سے جھگڑا ہوا لیکن انچارج شخص نے روکنے سے انکار کر دیا۔منظر خوفناک تھا ۔ اسی دوران کچھ لوگ میرے سامنے پانی میں مر گئے۔کوسٹ گارڈ افسر فتحی الزیانی نے بتایا کہ مشرقی طرابلس کے قرابلی سے بچے سمیت گیارہ لاشیں برآمد کی گئیں۔
مغربی طرابلس کے صبراتہ میں ہلال احمر کے امدادی کارکن نے بتایا کہ انھوں نے چھ دنوں میں ساحل سے 46 لاشیں برآمد کی ہیں اور یہ سب ایک ہی کشتی سے غیر قانونی تارکین وطن تھے۔ 4مسافرتیرکرساحل تک آنے میں کامیاب ہوگئے۔