اندرون سندھ میں‌ صحافیوں کا اغوا، شرجیل میمن نے بھی خاموشی توڑ‌دی

کراچی : پنوعاقل پریس کلب کے صدر پریل دایو سمیت تین صحافیوں کے اغوا اور تشدد کے خلاف صحافیوں کا سندھ اسمبلی میں احتجاج کیا اور وزیر اعلی سندھ سید مُراد علی شاھ نے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔

سندھ جرنلسٹس کونسل کے بانی غازی جھنڈیر، کراچی یونین آف جرنلسٹس کے صدرفہیم صدیقی، پی ایف یو جے کے رہنما صدر سید حسن عباس، سید منور عالم ، امداد سومرو، وحید راجپر، شبیر لاشاری،طاہر صدیقی، ودیگر صحافی رہنماؤں نے سندھ اسمبلی میں صحافیوں کے اغوا کے خلاف احتجاج کیا۔

احتجاجی صحافیوں سے مذاکرات کے لیے صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن پہنچے۔ جس پر صحافیوں نے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کو بتایا کہ مسلح ملزمان نے پنوعاقل پریس کلب کے صدر پریل دایوسمیت تین مقامی صحافیوں کو اغوا کرکے انہیں غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔

صحافیوں کے مطابق وقوعہ کے وقت تھانہ پنوعاقل کا ایس ایچ او عملے سمیت تھانہ چھوڑ کر فرار ہوگیا اور گھنٹوں تک تھانہ جدید اسلحہ سے لیس ملزمان کے قبضے میں رہا، صحافیوں کے احتجاج پر ملزمان کیخلاف اغوا کے دو واقعات کی ایف آئی آر درج ہوچکی ہیں لیکن گذشتہ چار روز سے سکھر پولیس ملزمان کیخلاف کارروائی کے برعکس انہیں پروٹوکول فراہم کر رہی ہے۔

صوبائی وزیر کو بتایا گیا کہ اس صورتحال میں بااثر ملزمان سے پنوعاقل کے صحافیوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں ۔

شرجیل انعام میمن نے احتجاج میں شامل صحافیوں کو یقین دلایا کہ متاثر صحافیوں کو انصاف اور تحفظ فراہم کیا جائے گا اور واقعات کی شفاف تحقیقات کرائی جائیگی ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ آزادی اظہار رائے کی حمایت کی ہے اور کسی کو بھی صحافتی آزادی پر قدغن کی اجازت نہیں دی جائیگی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: