انسداد دہشت گردی کی عدالت نے صحافی کو ریمانڈ پر بھیج دیا

حیدر آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سہون پولیس کی جانب سے دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمے میں نامزد صحافی اور ان کے 14 ساتھیوں کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ دے دیا۔

مقامی صحافی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف پیر کی رات کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

سہون پولیس نے سہون پریس کلب کے صدر یاسین رِند اور ان کے ساتھیوں کے خلاف لال شہباز قلندر کے مزار پر پولیس اہلکار کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد مقدمہ درج کیا تھا۔

پولیس اہلکار نے مزار پر دھمال کے دوران یاسین رند کے کزن کو خواتین کی جگہ سے ہٹنے کا کہا جس پر یاسین رند اور ان کے ساتھیوں نے اسے مبینہ طور پر مارا پیٹا تھا۔

پولیس نے یاسین رند کے علاوہ چنیسَر رند، راشد رند، واجد رند، اعجاز رند، صوف کلہوڑو، صدر مَچھی اور 8 نامعلوم افراد کے خلاف بھی دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا۔

پولیس کے مطابق یاسین رند اور ان کے ساتھیوں کے خلاف مزار کے سیکیورٹی انچارج انسپیکٹر نثار سہتو کی شکایت پر انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی متعدد دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) جامشورو عرفان بہادر نے ڈان کو بتایا کہ اسپیشل برانچ کے کانسٹیبل ضمیر پنھوار نے اعجاز رند اور ان کے ساتھیوں کو دھمال کے دوران خواتین کی جگہ سے جانے کی ہدایت کی، جس پر ان کے درمیان بحث ہوئی۔

پولیس نے کہا کہ اس وقت تو اعجاز رند اور اس کے ساتھی مزار سے چلے گئے، لیکن کچھ وقت گزرنے کے بعد وہ یاسین رند اور دیگر ساتھیوں کے ہمراہ دوبارہ واپس آیا اور پولیس کانسٹیبل کو تلاش کرنا شروع کیا۔

جیسے ہی انہیں مزار کے سنہری گیٹ کے قریب کمانڈ اینڈ کنٹرول روم میں ضمیر پنھوار بیٹھا دکھائی دیا اعجاز اور اس کے ساتھیوں نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا۔

پولیس کے مطابق واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں تشدد کے موقع پر یاسین رند کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔

تاہم یاسین رند کے عزیز و اقارب نے دعویٰ کیا کہ وہ کنٹرول روم حالات کو قابو کرنے گیا تھا۔

متعدد افراد کے تشدد سے زخمی ہونے والے ضمیر پنھوار کو علاج کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔

بشکریہ ڈان نیوز

اپنا تبصرہ بھیجیں: