کراچی: امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے مطالبہ کیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر آئینی و قانونی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے 7مئی کو ہونے والے ملتوی شدہ 11نشستوں اور 15وارڈزکے بلدیاتی انتخابات میں تمام پولنگ اسٹیشن پر فوج اور رینجرز کے اہلکاروں کو تعینات کروائیں اگر ضرورت پڑے تو آئین و قانون کے مطابق نیوی اور ایف سی کے اہلکاروں کو بھی تعینا ت کیا جاسکتا ہے، الیکشن اسٹاف میں من پسند افراد کا تقرر اور تبادلہ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ دھاندلی ومن پسند نتائج کے حصول اور پولنگ اسٹیشنزپر قبضہ کرنے کے لیے پولیس کے اہلکاورں کی تعیناتی کسی صورت قبول نہیں کریں گے، پیپلزپارٹی کے تمام ہتھکنڈوں اور سازشوں کے باوجود ہم بھرپور طریقے سے انتخابات میں حصہ لیں گے، کراچی کے شہری 15جنوری کی طرح 7مئی کو بھی گھروں سے نکل کر بڑی تعداد میں انتخابی نشان ترازو پر مہر لگائیں۔
ان کا کہناتھاکہ 2017کی جعلی مردم شماری کو بنیاد نہ بنایا جائے،کراچی کے عوام کی خانہ شماری درست کی جائے،ہم ساڑھے تین کروڑ ہیں، ہمیں اس سے کم نہ کیا جائے،محکمہ شماریات کراچی میں رہنے والے ایک ایک فرد کو شمار کرے، مردم شماری کے حوالے سے عوامی آگہی کے لیے اشتہارات دے اور سوشل میڈیا بھی استعمال کرے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کے روز ادارہ نورحق میں 7مئی کو ملتوی شدہ11 نشستوں پر بلدیاتی انتخابات، سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی کی جانب سے حکومتی اختیارات و وسائل اور سرکاری مشنری کے ذریعے دھاندلی کی کوششوں اور مردم شماری کی اب تک کی صورتحال کے حوالے سے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
حافظ نعیم الرحمن نے پارا چنار میں شہید8اساتذہ اور شمالی وزیرستان میں شہید 6 سیکوریٹی اہلکاروں کے لیے دعائے مغفرت بھی کروائی۔
اس موقع پر جنرل سکریٹری جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان،نائب امیر کراچی راجہ عارف سلطان،ڈپٹی سکریٹری کراچی عبد الرزاق خان،سکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر بھی موجودتھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزیدکہاکہ کراچی کے عوام نے جماعت اسلامی کو سب سے زیادہ ووٹ دیے اور جماعت اسلامی کراچی کی سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی لیکن پیپلزپارٹی نے آراوزاور ڈی آراوز کے ذریعے نتائج تبدیل کروائے،ہم نے الیکشن کمیشن میں پٹیشن دائر کی جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہاتھا کہ ہم فارنزک آڈٹ کریں گے پھر فیصلہ سنائیں گے،ہمیں 66پولنگ اسٹیشنز کے نتائج پر اعتراض تھا جس میں سے 17پولنگ اسٹیشنز پر ری کاؤٹنگ کا فیصلہ کردیا گیا اور دوبارہ گنتی میں سنگین بے ضابطگیاں کی گئیں،ووٹوں کے تھیلے پھٹے ہوئے نکلے۔الیکشن کمیشن اگر پیپلزپارٹی کی بی ٹیم کا کردار ادا کرے گا تو ہم اسے عوام کے سامنے بے نقاب کریں گے اور عوام کے مینڈیٹ کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر جائیں گے۔
حافظ نعیم نے کہاکہ محکمہ شماریات بتائے کہ کیا کراچی میں رہنے والے فوج، رینجرز اور پولیس کے عملے کو مردم شماری میں گنا گیا ہے؟وہ بتائے کہ کنٹونمنٹ بورڈ اور چھاؤنی میں رہنے والے حاضر سروس جوانوں کو مردم شماری میں شمار کیا گیا ہے یا نہیں؟اگر مستقل پتے کی بنیاد پر شمار کیا جائے گا تو یہ مردم شماری کے ٹی او آر کی کھلم کھلا خلا ف ورزی اورکراچی کے وسائل،نمائندگی اور حقوق پر ڈاکا ہے۔