کراچی: نامور سپر ماڈل مشک کلیم نے انکشاف کیا ہے کہ ماڈلنگ کیریئر کے آغاز میں وہ اپنی جسامت اور خدوخال کی وجہ سے اتنی پریشان تھیں کہ انہوں نے نہانا اور کھانا پینا تک چھوڑ دیا تھا۔
مشک کلیم نے فریحہ الطاف کے پوڈ کاسٹ میں ماڈلنگ کیریئر، ذاتی زندگی اور فیشن انڈسٹری سے متعلق کھل کر بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ وہ ’باڈی ڈسمورفیا‘ (body dysmorphia) نامی بیماری میں مبتلا ہوگئی تھیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کا قد 6 فٹ ہے اور ماڈلنگ کے آغاز میں ان کا وزن 48 کلو تھا لیکن چوں کہ فیشن انڈسٹری کا مطالبہ ہوتا ہے کہ ماڈلز کو انتہائی دبلا پتلا ہونا چاہیے، اب جب ماضی کی اپنی تصاویر دیکھتی ہوں تو اپنے آپ پر غصہ آتا ہے کیوں کہ ان تصاویر میں وہ بہت کمزور نظر آتی ہیں لیکن اس کے باوجود وہ اس خوف میں مبتلا رہتی تھیں کہ وہ موٹی ہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ماڈلنگ میں مخصوص رنگت والی خواتین کو ترجیح دی جاتی ہے جو کہ غلط ہے۔
ماڈل نے انکشاف کیا کہ ان کے والد کو 2013 میں نائیجریا سے اغوا کرلیا گیا جو تاحال ایک دہائی سے لاپتہ ہیں، ایک دن قبل ہی ان کی والدہ نے بتایا کہ اب ان کے والدہ کا فوتگی سرٹیفکیٹ بنوالیا گیا ہے کیوں کہ گمشدہ شخص کو والد قرار دے کر کوئی دستاویزات نہیں بنوائے جا سکتے۔