حکمرانوں نے ججز پرحملے کاپروگرام بنا لیا :عمران خان

لاہور،اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ جمہوریت کو صرف عدلیہ بچائے ہوئے ، حکمرانوں نے ججز پر حملے کا پروگرام بنا لیاہے ۔تفصیلات کے مطابق اپنے ویڈیو لنک خطاب میں انہوں نے کہا کہ قوم کو آئین وقانون کی بالادستی کیلئے ججز کیساتھ کھڑے رہنا ہے ، اللہ کا شکر ہے عدلیہ نے جیل سے بچا یا ، 27سال سے ہماری تحریک پرامن ہے ،ہمارے ساڑھے تین ہزار کارکن اسوقت قید ہیں،ہمارے پرامن کارکنوں پر سیدھی فائرنگ کی گئی، مجھے حکومت سے شفاف تحقیقات کی توقع نہیں،یہ بدنیت اور گھٹیا لو گ ہیں جبکہ عمران خان کی زیرصدار ت پارٹی رہنمائوں کااجلاس ہوا۔

اجلاس میں تحریک انصاف کے گرفتارکارکنوں کی رہائی اورمقدمات پرمشاورت کی گئی،عمران خان کی گرفتاری کے بعدملک بھرمیں ہونے والے احتجاج پربریفنگ دی گئی،اجلاس میں آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پربھی مشاورت کی گئی۔ دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس کی تفتیش میں شامل ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ تفتیشی کو جب بھی ضرورت ہو عمران ان کے سامنے پیش ہوں، اگر عمران خان تفتیش میں رکاوٹ ڈالیں تو نیب ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کر سکتاہے۔

جسٹس میاں گل اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بینچ نے گزشتہ روز عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کی تھی جس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا گیا۔

عدالت نے القادر ٹرسٹ کیس میں 31 مئی تک کے لیے عمران خان کی عبوری ضمانت منظور کی اور انہیں 10 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی،عدالت نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور ایڈیشنل اٹارنی نے کہا آرٹیکل 245 کا نفاذ ہے عمران خان کو ریلیف نہیں مل سکتا، ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی کا یہ مؤقف جارحانہ ہے، اس مؤقف کا مطلب وہ بنیادی حقوق غصب کرنا ہے جو جمہوری اور اسلامی ریاست کی بنیاد ہیں، تصور نہیں کیا جا سکتا ایک ذمہ دار حکومت شہریوں کیے لیے انصاف کی رسائی میں یہ رکاوٹ ڈالے گی ،حکم نامے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ کوڈ آف کریمنل پروسیجر کی سیکشن 561 اے کے تحت بھی کیس سننے کا اختیار رکھتی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو ظل شاہ قتل کیس میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے عمران کی حفاظتی ضمانت کی درخواست نمٹا دی۔عدالت عالیہ نے عمران کی حفاظتی ضمانت منظور ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، تین صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے جاری کیا۔

تحریری حکم نامے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ عمران خان کی پچاس ہزار روپے مچلکوں کے عوض 22 مئی تک ضمانت منظور کی جاتی ہے۔عدالت نے کہا کہ عمران 22 مئی تک متعلقہ عدالت سے رجوع کریں ،حکم نامے میں کہا گیا کہ عمران کی 22 مئی تک کی حفاظتی ضمانت منظور کی جاتی ہے۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کے غیرشرعی نکاح کے الزام کے کیس کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔ سول جج نصر من اللہ نے کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران وکیل راجہ رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدت کے دوران شادی غیر قانونی ہے ۔

جج نے سوال کیا کہ عمران کا نکاح لاہور میں ہوا، اس عدالت کا دائرہ اختیار کیسے بنتا ہے؟وکیل راجہ رضوان عباسی عدالت کو بتایا کہ نکاح خواں کو بھی اسلام آباد سے نکاح کے لیے لے جایا گیا۔

دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا جو سنا دیا گیا ہے۔عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ عدت میں نکاح کے کیس کی درخواست عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔

سول جج نصرمِن اﷲ بلوچ نے 3 صفحات پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ کیس کی تفصیل میں جانے سے سیکشن 177 کے تحت عدالتی دائرہ اختیار دیکھنا ضروری ہے ، اگر جرم سرزد ہوا بھی تو شکایت لاہور کی عدالت میں درج کی جانی چاہیے۔ عمران خان نے 9 مئی کو اور اس کے بعد درج مقدمات کی تفصیلات کی فراہمی کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی، درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے گرفتاری کا خدشہ ہے، پنجاب حکومت کی جانب سے متعدد مقدمات میں نامزد کیا گیا ہے، پنجاب حکومت سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے ، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 9 مئی اور اس کے بعد درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔

لاہورہائی کورٹ نے عمران کے خلاف درج 121مقدمات پر کاروائی روکنے کی درخواست کا عبوری تحریری فیصلہ جاری کردیاہے،عدالت نے تحریری فیصلے میں کہاہے کہ سرکاری وکیل کے مطابق آج کے دن تک عمران خان پر پنجاب میں 9 فوجداری مقدمات درج ہیں ،آئی جی پنجاب نے عمران کےخلاف پنجاب میں درج فوجداری نومقدمات کی رپورٹ پیش کی،اس رپورٹ کے مطابق لاہور کےتھانوں میں درج ساتوں مقدمات میں تفتیش جاری ہے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: