انٹرنیٹ کی مدد سے کسی کو بھی مشہور اور بدنام کیا جاسکتا ہے اور سوشل میڈیا کی آمد سے کوئی بھی منٹوں میں وائرل ہو سکتا ہے۔
کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد کے اسسٹنٹ کمشنر ہاضم بھنگوار کے ساتھ ایسا ہی ہوا۔ وہ ایک مراعات یافتہ طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور ماڈلنگ و موسیقی میں اپنے کیریئر کو آگے بڑھا رہے تھے تاہم انہوں نے ملک کے لیے کچھ کرنے کا فیصلہ کیا۔
ہاضم بھگوان نے سندھ میں PMS کا امتحان دیا اور پاس ہونے کے بعد انہیں قانون کے مطابق نارتھ ناظم آباد میں اسسٹنٹ کمشنر کے عہدے پر تقرر کیا گیا۔وہ اپنے فیشن اور خود کو اٹھانے کے طریقے کی وجہ سے وائرل ہوئے، جس پر لوگوں نے اُن پر طرح طرح کی باتیں بنائیں اور لائف اسٹائل کو لے کر تنقید کی۔
حازم کو ناموں سے پکارا گیا اور وہ سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہا تھے کیونکہ وہ ایک ایسی آزاد دنیا سے آئے جہاں لوگ اپنی اپنی رائے دے سکتے ہیں، اس لیے اسسٹنٹ کمشنر بھرتی ہونے کے بعد تنقید پر ہاضم بھنگوار خاموش رہے۔
انہوں نے حال ہی میں آمنہ حیدر عیسانی کو ان کے یوٹیوب چینل پر ایک انٹرویو دیا جہاں انہوں نے اپنی شکل اور شخصیت پر ہونے والی تنقید پر جواب دیا۔
حازم نے کہا کہ جیسے ہی وہ وائرل ہوئے تو سب سے پہلے میڈیا نے اُن سے رابطہ کرنا شروع کیا، سب کے سوالات تھے اور اسے بہت سی باتیں سننے کو ملی۔ اس سب کے دوران اس کے ذہن میں جو بات آئی وہ یہ تھی کہ میں کیسا دکھتا ہوں حالانکہ اس پر میرا کوئی اختیار نہیں اور مجھے جیسا اور جو بھی بنایا وہ اللہ نے بتایا ہے۔
اسسٹنٹ کمشنر نے کہا کہ میں نے خود کو پیدا نہیں کیا اور نہ ہی میں اس کا ذمہ دار ہوں، مجھے میری پرورش کی وجہ سے بھی نفرت کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ میں تو انسانوں سے پیار کرنے والا شخص ہوں اور تمام جانداروں کے لیے جذبہ رکھتا ہوں۔