کراچی کے بلدیاتی اداروں میں ایک بار پھر گھوسٹ ملازمین کی صدائے باز گشت جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم نے اپنی گزشتہ روز پریس کانفرنس میں گھوسٹ ملازمین کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ بلدیات میں گھوسٹ ملازمین موجود ہیں جنکی تنخواہیں جاری ہیں اور وہ پرائیوٹ کاموں میں بھی مصروف ہیں جبکہ ہزاروں ایسے ملازمین ہیں جو گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔
حافظ نعیم نے جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے ٹاؤن چیئرمین اور وائس چیئرمین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اس بات کا الزام عائد کیا کہ کچھ سیاسی جماعتوں کے ورکرز اور سرکاری افسران کے رشتہ داران و احباب ڈیوٹیز نہیں کرتے اور پوری تنخواہ لیتے ہیں جبکہ بہت سے ملازمین تنخواہوں میں سے کچھ رقم پے شیٹ کلرکوں کو بطور رشوت پیش کرکے حاضریاں لگوالیتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ٹاؤن چیئرمینز کو چند بلدیاتی افسران و ملازمین نے خفیہ طور پر اس بات سے آگاہ کیا جس پر ٹاؤن چیئرمین نے حافظ نعیم کو ماجرہ بیان کیا۔
ٹاؤن چیئرمینز نے اسٹاف فہرست منگوانا شروع کردی ہے جسکی جانچ پڑتال ٹرانزیشن پیریڈ مکمل ہونے کے بعد کی جائیگی جسکے بعد گمان کیا جا رہا ہے بڑے پیمانے پر ان عناصر کو بے نقاب کیا جائیگا اور نوکریوں سے فارغ کردیا جائیگا جبکہ ان کاروائیوں میں ملوث سرکاری عملہ کے خلاف سخت ایکشن لیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوفی بزرگ عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر حاضری کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دو سرکاری محکموں میں کام کرنے والوں کے خلاف ایکشن کا عندیہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس حوالے سے جلد کام مکمل کرلیں گے اور پھر دو تنخواہیں لینے والوں کیخلاف ایکشن ہوگا۔