سانحہ نو مئی کے بعد سے پاکستان تحریک انصاف کے روپوش کارکنان نے اپنے علاقوں میں دوبارہ آنا شروع کر دیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان سانحہ نو مئی کے بعد سے روپوش ہو گئے تھے ، کراچی کے علاقے شاہراہ فیصل سمیت مختلف علاقوں میں ہونے والی ہنگامہ آرائی اور مقدمات کے باعث پی ٹی ائی کارکنان نے گرفتاریوں سے بچنے کے لیے خود کو محفوظ رکھنے کے لیے روپوشی اختیار کرلی تھی۔
سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے دیے جانے والے فیصلے اور پی ٹی آئی کو ملنے والے ریلیف کے بعد جب انصاف ہاؤس کھولا گیا اور وہاں پر سیاسی سرگرمیوں کا اغاز ہوا تو اس کے بعد سے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان رہنماؤں نے روپوشی ختم کر کے اپنے علاقوں اور گھروں کا رخ کر لیا ہے۔
انہی میں ایک قابل ذکر خالد بلوچ ہیں جو کہ سابق اپوزیشن لیڈر سندھ حلیم عادل شیخ کے پی آر او کی ذمہ داری انجام دے رہے ہیں۔ خالد بلوچ لیاقت آباد سی ون ایریا کے رہائشی ہیں جو نو مئی سے قبل بھی کچھ معاملات میں ملوث رہے تاہم سیاسی وابستگی اور تعلقات کے باعث وہ ہمیشہ محفوظ رہے۔
نو مئی کو شاہراہ فیصل پر ہونے والی ہنگامہ آرائی کی کچھ ویڈیوز میں خالد بلوچ کی موجودگی کے بعد پولیس نے متعدد بار ان کی گرفتاری کی کوشش کی تاہم پی ٹی آئی کے مقامی رہنما اور لیاقت اباد سی ون ایریا یوسی 7 کے امیدوار برائے وائس چیئرمین اپنے ساتھیوں سمیت ایک دم سے غائب ہو گئے تھے اور وہ گزشتہ دو روز سے اب علاقے میں ایک بار پھر نظر آرہے ہیں۔
اس کے علاوہ بھی پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے دیگر کارکنان اور رہنما اپنے اپنے گھروں کو واپس اگئے ہیں اور اب انہیں گرفتاریوں کا کوئی خوف بھی نہیں ہے ۔
اس حوالے سے جب سیکیورٹی اداروں کے ذرائع اور پولیس سے بات کی گئی تو انہوں نے بتایا کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو کسی بھی قسم کی کوئی رعایت نہیں دی جائے گی اور ایسے تمام افراد جنہوں نے ہنگامہ ارائی کی ان کے خلاف قانون حرکت میں ائے گا اور ایسے تمام عناصر کو کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔