مسلم لیگ ن کے لیے بڑی خبر، نااہل نوازشریف صدر منتخب

سابق وزیراعظم نواز شریف ایک مرتبہ پھر بلامقابلہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر منتخب ہوگئے، جس کا باضابطہ اعلان پارٹی کے الیکشن کمشنر سینیٹر چوہدری جعفر اقبال نے کیا۔

الیکشن کمیشن میں مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے لیے پارٹی رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے نواز شریف کے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تاہم ان کے مدمقابل پارٹی کے کسی بھی دوسرے رکن کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے گئے۔

اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں مسلم لیگ (ن) کی جنرل کونسل کے اجلاس کے دوران پارٹی الیکشن کمشنر سینیٹر چوہدری جعفر اقبال کی جانب سے پارٹی صدر کے باضابطہ اعلان کے بعد نواز شریف کے حق میں پارٹی کارکنان کی جانب سے نعرے بازی بھی کی گئی۔

کنونشن سینٹر میں خطاب کے دوران وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کو مسلم لیگ (ن) کا صدر منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کی۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’ہم نے سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کیا لیکن تاریخ گواہ ہے کہ ایسے فیصلوں کو عوام اور تاریخ نے کبھی قبول نہیں کیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جون 2018 کے عام انتخابات میں پاکستان کی عوام نواز شریف کو ہی وزیر اعظم منتخب کریں گے۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت کے دوران جاری رہنے والے تمام منصوبوں کو مکمل کرنے کا اعادہ کیا اور چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ چار سالوں کے دوران نواز شریف کے دورِ اقتدار میں جتنے کام ہوئے ہیں اتنے پیپلز پارٹی پاکستان (پی پی پی) اور سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں بھی نہیں ہوئے۔

کنونشن سینٹر میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ تمام تر نامساعد حالات ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ نے نواز شریف کو چاروں صوبوں کی تائید سے دوبارہ پارٹی کا صدر منتخب کیا۔

انتخابی اصلاحاتی بل 2017 پر اپوزیشن کی جانب سے تنقید کا جواب دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جب 1999 میں اقتدار پر شب خون مارا گیا تھا اور بعد میں ملک کے آئین میں ترمیم کی گئی تھی اس وقت کسی نے کچھ نہیں کہا اور اب آئینی ترمیم پر اعتراض کیا جارہا ہے جو منتخب نمائندوں کی اسمبلی نے کی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ اسلام آباد، لاہور اور کراچی جیسے بڑے شہروں میں حکومت مخالف مظاہروں اور طویل دھرنوں کے باوجود میاں نواز شریف کی حکومت نے جو 2013 کی الیکشن مہم کے دوران جو وعدے کیے تھے وہ پورے کیے۔

جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ قومی اسمبلی نے اس کالے قانون کو ختم کر دیا جسے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور میں متعارف کرایا گیا تھا۔

اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے کے لیے جدید معیشت کی بنیاد رکھنی ہے جبکہ ملک میں جمہوریت کی مضبوطی سے ہی دفاع اورمعیشت مضبوط ہوں گے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے جنرل کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’نواز شریف ہمیشہ اصولوں پر قائم رہے اسی لیے ہمیں آپ پر اعتماد ہے، آپ آج پارٹی کے صدر منتخب ہوئے ہیں اور مستقبل میں پاکستان کے وزیر اعظم بھی بنیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں عوام کا مینڈیٹ تسلیم کرنا ہوگا اور عوام کے مینڈیٹ کو تسلیم کرنے والی قوموں نے ہی موجودہ دور میں ترقی کی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے نواز شریف صرف مسلم لیگ (ن) کے نہیں بلکہ پورے پاکستان کے لیڈر ہیں اور آئینی ترمیم ایک نواز شریف کے لیے نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے ہے۔

اس سے قبل کنونشن سینٹر میں لیگی کارکنوں کے وی آئی پی دروازے سے داخلے کی کوشش کے دوران ہونے والی دھکم پیل کے نتیجے میں دروازے کے شیشے ٹوٹنے سے اسپیشل برانچ کے سب انسپکٹر لیاقت زخمی ہوگئے جنہیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسلام آباد کے پولی کلینک ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

نواز شریف کی نااہلی اور بعد کی صورتحال

رواں برس 28 جولائی کو سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کی بطور وزیراعظم نااہلی کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کو پارٹی کا نیا صدر منتخب کرکے کمیشن کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی تھی۔

الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ (ن) کو نیا پارٹی صدر منتخب کرنے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002 کے تحت نااہل شخص پارٹی عہدہ نہیں رکھ سکتا۔

نواز شریف کی بطور پارٹی صدر نااہلی کے بعد حکمراں جماعت کی مرکزی مجلس عاملہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ ن کے سینیئر رہنما سینیٹر سردار یعقوب کو پارٹی کا قائم مقام صدر منتخب کیا گیا تھا۔

حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) کو نواز شریف کو دوبارہ پارٹی کا صدر منتخب کرنے کے سلسلے میں ایک رکاوٹ کا سامنا تھا، جس کے لیے انتخابی اصلاحاتی بل 2017 قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا، جس کے تحت نااہل شخص بھی پارٹی کا صدر منتخب ہوسکتا ہے۔

قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد اس بل کو سینیٹ میں پیش کیا گیا تو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر اعتزاز احسن نے ترمیم پیش کی کہ جو شخص اسمبلی کا رکن بننے کا اہل نہ ہو وہ پارٹی کا سربراہ بھی نہیں بن سکتا جس کے بعد بل پر ووٹنگ ہوئی۔

حکومت نے محض ایک ووٹ کے فرق سے الیکشن بل کی شق 203 میں ترمیم مسترد کرانے میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کی پارٹی صدر بننے کی راہ ہموار کردی۔

مذکورہ بل کی منظوری کے بعد آرٹیکل 62 اور 63 کی وجہ سے نااہل ہونے والا شخص بھی سیاسی جماعت کا سربراہ بننے کا اہل ہوگا۔

دوسری جانب سابق وزیر اعظم نواز شریف کو باآسانی مسلم لیگ (ن) کا دوبارہ صدر منتخب کرنے لیے پارٹی آئین میں بھی ترمیم کردی گئی اور مسلم لیگ (ن) کی مرکزی جنرل کونسل نے پارٹی آئین میں ترمیم کی منظوری دیتے ہوئے دفعہ 120 کو ختم کردیا۔

ترمیم کے بعد پارٹی عہدیدار کے لیے آرٹیکل 62 اور 63 پر پورا اترنے کی شق ختم ہوگئی، جبکہ اب سزا یافتہ شخص بھی پارٹی کا صدر یا کوئی بھی عہدہ رکھ سکے گا۔

ن لیگ کا انتخابی نشان بحال

نواز شریف کے مسلم لیگ (ن) کا صدر منتخب ہونے کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے پارٹی کا انتخابی نشان بھی بحال کر دیا گیا۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے 45 روز کی مدت میں پارٹی کا صدر منتخب نہ کرنے پر احسن اقبال کو بطور قائم مقام سیکریٹری جنرل نوٹس جاری کیا تھا جس کے بعد مسلم لیگ ن کا انتخابی نشان بھی روک لیا گیا تھا۔

بشکریہ ڈان نیوز

اپنا تبصرہ بھیجیں: