Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114
فاروق ستار کی حکمت عملی کامیاب، پی ایس پی کی الٹی گنتی شروع؟ |

فاروق ستار کی حکمت عملی کامیاب، پی ایس پی کی الٹی گنتی شروع؟

متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) چھوڑ کر پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) میں شامل ہونے والے حیدرآباد کے رکن قومی اسمبلی سید وسیم حسین نے دوبارہ ایم کیو ایم میں شمولیت اختیار کر لی۔

ان کی ایم کیو ایم میں واپسی ڈاکٹر فاروق ستار کی ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کے بعد سامنے آئی جس میں وسیم حسین کی والدہ بھی شریک تھیں۔

سید وسیم حسین یکم اپریل کو ایم کیو ایم کو خیرباد کہہ کر پی ایس پی میں شامل ہوئے تھے۔

سید وسیم حسین حیدر آباد کے وہ واحد پارلیمنٹیرین تھے جنہوں نے پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اختیار کی تھی اور یہ ایم کیو ایم کے وہ واحد پارلیمنٹیرین بھی ہیں جو چند روز بعد ہی دوبارہ پارٹی میں شامل ہوئے۔

https://zaraye.com/mqm-mpa-committed-to-suicide/

فاروق ستار سے ملاقات کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’پی ایس پی میں شمولیت کے بعد بھی میری روح ایم کیو ایم کے ساتھ تھی جبکہ میں مہاجر سیاست کے لیے پرعزم ہوں، کیونکہ دیگر صوبوں میں لوگ لسانی بنیاد پر ووٹ دے رہے ہیں۔‘

انہوں نے ایم کیو ایم کے بہادر آباد گروپ کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اپنی انا کو چھوڑ دیں اور ہتک آمیز زبان استعمال کرنے سے اجتناب کریں۔‘

اس موقع پر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ وہ چیف جسٹس آف پاکستان، آرمی چیف اور آئی ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل سے ملاقات کرنا چاہتے تھے، جب تک چیف جسٹس ان سے ملاقات نہیں کر لیتے اور پی ایس پی میں شامل ہونے والے تمام لوگوں سے یہ پوچھ نہیں لیتے کہ وہ پی ایس پی میں کیوں شامل ہوئے، وہ یہ سمجھنے سے قاصر رہیں گے کہ سندھ میں ہو کیا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ آرمی چیف اور چیف جسٹس کے علاوہ اس معاملے پر کسی سے بات نہیں کرنا چاہتے۔

فاروق ستار نے تصدیق کی کہ ایم کیو ایم پر دباؤ ہے اور پی ایس پی میں اراکین کو زبردستی شامل کرانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

انہوں نے ریاستی اداروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میری پالیسی واضح ہے لیکن اُن کی پالیسی واضح نہیں ہے۔‘


خبر کو عام عوام تک پہنچانے میں ہمارا ساتھ دیں، صارفین کے کمنٹس سے ادارے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔