کراچی: پشتون تحفظ موومنٹ ( پی ٹی ایم) کے کارکنان کے خلاف شہر قائد میں 3 مقدمات درج کرلیے گئے، منظور پشتین کے ساتھی کا کہنا ہے کہ کراچی جلسے سے قبل ہمارے کارکنان کو جبری طور پر لاپتہ کیا جاریا ہے۔
یہ مقدمات سرکار کی مدعیت میں تھانہ منگھوپیر، بن قاسم اور شاہ لطیف میں درج کیے گئے اور ان میں انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئیں۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ پشتون تحفظ موومنٹ نے پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کے خلاف خطاب اور الزامات لگائے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنان اسلحے کے زور پر مطالبات منوانے کے لیے نعرے لگوائے اور خوف و ہراس پھیلایا۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق پشتون تحفظ موومنٹ کے کارکنان اسلحے کے زور پر مطالبات منوانے کے لیے نعرے لگوائے اور خوف و ہراس پھیلایا۔
گذشتہ روز وزیرداخلہ سندھ نے پی ٹی ایم کو جلسے کے لیے باغ جناح کے بجائے سہراب گوٹھ پر متبادل جگہ فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا اور تنبیہ کی تھی کہ اگر ملک مخالف نعرے لگائے گئے تو ایسے عناصر کو کسی صورت بخشا نہیں جائے گا۔
پی ٹی ایم کے رہنماؤں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے تین کارکنان کو کمشنر کراچی نے مذاکرات کے لیے بلایا اور وہاں پہنچتے ہی تینوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حراست میں لے لیا، ساتھ میں جانے والوں کے موبائل بھی رکھ لیے۔
قبل ازیں جامعہ کراچی میں کچھ اساتذہ اور طالب علموں کی جانب سے پی ٹی ایم کے کراچی جلسے کی حمایت میں پمفلٹ بھی تقسیم کیے گئے تھے جس کے بعد انتظامیہ حرکت میں آگئی تھی۔
یونیورسٹی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جبر گمشدگیوں کے حوالے سے چلنے والی تحریک یونیورسٹی میں بھی زور پکڑتی جارہی ہے کیونکہ گزشتہ ایک سال کے دوران جامعہ کے 16 سے زائد طالب علم جبری طور پر لاپتہ ہوئے۔
خبر کو عام عوام تک پہنچانے میں ہمارا ساتھ دیں، صارفین کے کمنٹس سے ادارے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔