کراچی: نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم اور سابق ایس ایس پی ملیرراؤ انوار کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ضمانت دے دی۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران اہم پیشرفت سامنے آئی کہ عدالت نے دونوں فریقین کے وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنایا۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم معطل ایس ایس پی راؤ انوار کی درخواست ضمانت پر فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد 5 جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت نے سماعت کے دوران راؤ انوار کی درخواست منظور کرتے ہوئے اُن حق میں فیصلہ سنایا اور ملزم کو 10 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض ضمانت دینے کا حکم جاری کیا۔
راؤ انوار کے علاوہ دیگر 4 ملزمان کی جانب سے درخواست ضمانت دائر کی گئی ہے جس پر ابھی وکلا کے دلائل چل رہے ہیں اور عدالت اس حوالے سے آنے والے دنوں میں فیصلہ کرے گی۔
واضح رہے کہ 13 جنوری 2018 کو کراچی کے ضلع ملیرمیں اس وقت کے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی جانب سے ایک مبینہ پولیس مقابلے میں 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ ہلاک کئے گئے لوگ دہشت گرد نہیں بلکہ مختلف علاقوں سے اٹھائے گئے بے گناہ شہری تھے جنہیں ماورائے عدالت قتل کردیا گیا۔
جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک ہونے والےایک نوجوان کی شناخت نقیب اللہ کے نام سے ہوئی تھی۔ سوشل میڈیا صارفین اورسول سوسائٹی کے احتجاج کے بعد سپریم کورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔
از خود نوٹس کے بعد راؤ انوار روپوش ہوگئے اور اسلام آباد ایئر پورٹ سے دبئی فرار ہونے کی بھی کوشش کی لیکن اسے ناکام بنادیا گیا۔ کچھ عرصے بعد وہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے جہاں سے انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔
عدالت نے راؤ انوار سے تفتیش کے لیے ایڈیشنل آئی جی سندھ پولیس آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی تھی۔
خبر کو عام عوام تک پہنچانے میں ہمارا ساتھ دیں، صارفین کے کمنٹس سے ادارے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔