Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the insert-headers-and-footers domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/zarayeco/public_html/wp-includes/functions.php on line 6121
مہاجر لفظ سرکاری سطح پر پہلی بار کب استعمال ہوا؟‌ ثبوت بمعہ دستاویزات

مہاجر لفظ سرکاری سطح پر پہلی بار کب استعمال ہوا؟‌ ثبوت بمعہ دستاویزات

تحریر: سیدمحبوب احمدچشتی

جی ہاں! مہاجر پاکستان کی متنازع ترین شناخت رہی ہے جسے ہر دور میں جغرافیائی تاریخ اور کسی بھی علم کے بغیر بدنام کیا گیا اور اُس قوم نے نظریاتی میدان میں اپنی بڑی پہچان بنائی وہ لوگ جو پندہ یا بیس کے درمیان ہے اُن سے جب یہ سوال ’تم خود کو مہاجر کیوں کہتے ہو’ پوچھا جائے تو وہ جواب دیتے وقت بے حد جذباتی ہوجاتے ہیں اور تاریخی حقائق سے قائل کرنے کے بجائے مذہبی شناخت کو اپنے ساتھ جوڑ لیتے ہیں،

وہ جھوٹا جواب جو تاریخ کو مسخ کرتا ہے کہ اُسے سُن کر دیگر لوگ پھر سوال اٹھاتے ہیں کہ ’ٹھیک ہے پھر تم جہاں سے آئے تھے وہاں واپس کب جاؤ گے؟

پاکستان کی آزادی کے بعد 1951ء میں پہلی بار اتفاق رائے سے محکمہ خزانہ کا قلمدان ملک غلام کو سونپا گیا جو پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے ماتحت اپنے امور سرانجام دے رہے تھے اس کے علاوہ اُس وقت محکمہ رائے شماری کے سربراہ بھی آصف باجوہ تھے۔

مزید پڑھیں: قیام کے وقت پاکستان کے کتنے صوبے تھے ؟ متروکہ سندھ مہاجروں کی ملکیت کیسے؟ فکر انگیز تحریر

یہ وہ وقت تھا جب پہلی بار مردم شماری ہوئی اور بھارت سے آئے لوگوں کو سرکاری سطح پر (مہاجر) کے نام سے مخاطب کیا گیا، یہ نامی شناخب بالخصوص اُن لوگوں کو ملی جو بھارت سے پاکستان آئے جنہیں یہاں آکر کوئی شناخت نہیں ملی اور نہ ہی پاکستان میں کوئی مقام دیا گیا۔

ہاں اگر دیا بھی گیا تو سازشی عناصر نے ان مہاجروں کو کاموں کو مختلف طریقوں سے روڑے اٹکائے جو یہ بات کہتے ہیں کہ مہاجرنمائندوں اور وزیروں نے حکومت میں شریک رہے تو ان عقل کے اندھوں کے لیئے یہی کہا جاسکتا ہے مہاجروں کی شناخت وپہچان ایم کیوایم حکومت میں ”شریک“ رہی ہے ایم کیوایم کی حکومت کھبی نہیں رہی ہے نہ کھبی ایم کیوایم کا وزیراعلیٰ آیا خیر مہاجروں کو پاکستانی بننے کا مشورہ دینے والے پنچابی۔سندھی۔بلوچی۔پختون بھائی یہ بھول جاتے ہیں۔

کاش وہ لسانیت کی بنیاد پر صوبے نہ بناتے بلکہ ان صوبوں کوصرف (پاکستان) کا نام دیتے لیکن افسوس ناک پہلو یہ سامنے لایا جاتا ہے کہ مہاجر کچھ نہیں ہوتا پاکستانی بنو مہاجر ہی اصل پاکستانی ہیں شناخت مٹی کے بیٹوں یعنی مقامی افراد کے درمیان فرق کو ظاہر کرتی تھی۔

لفظ مہاجر یا شناخت اُن لوگوں پر بطور طنز کسا جاتا تھا جنہیں 1947ء کے بعد کوئی شناخت نہیں دی گئی تھی مہاجروں نے بھارت میں موجود املاک کو حکومت پاکستان کے سامنے کلیم کیا جیسا انہیں ہجرت کے وقت بتایا گیا تھا،آپ نے پہلے ہی مختلف بیانات قومی ٹیلی ویژن یا اسمبلی کے فلور پر سنے ہوں گے جو مہاجر مخالفت کا واضح عکاس تھے، اس خطے میں اس لفظ کو کوئی مطلب بھی نہیں مل سکا

جبکہ یہ سوال بھی بہت عام ہے کہ آپ ابھی تک مہاجر کیسے؟ جبکہ آپ کے والدین ، باپ دادا نے بھارت سے ہجرت کی؟

اس کا جواب یہی ہے کہ ہمارے اجداد کو یہاں بطور پاکستانی تسلیم نہیں کیا گیا اور عام شہریوں کے مقابلے میں ہمیں علیحدہ نام سے پکارا گیا، یہ وہی نام ہے جس کا اطلاق 1951ء سے شروع ہوا۔

دستاویز

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 


نوٹ: ایک دوست نے بڑی محنت سے کچھ اہم کاغذات 1951ء مردم شماری کے حوالے سے میرے ساتھ شئیر کیئےانکامیں شکریہ
اداکرتاہوں۔


نوٹ: قلم کار کے ذاتی خیالات اور صارفین کے کمنٹس سے ادارے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔