اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ایم کیو ایم کے مقتول رہنما ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کی سماعت ہوئی جس میں ایک اور اہم پیشرفت سامنے آئی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزمان کا دفعہ 342 کے تحت بیان ریکارڈ کرنے کے لیے سوال نامہ تیار کرلیا جسے ملزمان کے وکلاء کو دیا جائے گا اور زیرحراست ملزمان خالد شمیم، معظم علی، کاشف اپنا بیان 19 اپریل کو ریکارڈ کرائیں گے۔
انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے دیے جانے والے سوالنامے میں ملزمان سے 31 سوالات پوچھے گئے۔
ملزمان سے سوال پوچھا گیا کہ کیا آپ اپنے حق میں دفاع پیش کرنا چاہتے ہیں؟، آپ کے خلاف استغاثہ کے گواہوں نے بیانات کیوں ریکارڈ کرائے؟، آپ کے خلاف مقدمہ کیوں قائم کیا گیا؟ و دیگر اہم سوالات شامل ہیں۔
https://zaraye.com/muzzam-ali-wife-sadia-muzzam-statment/
عدالت نے ملزمان کا بیان آئندہ 19 اپریل کی سماعت پر ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے ملزمان کے وکلا کو سوالنامہ آج ہی فراہم کردیا۔ یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے سوالنامہ خود تیار کیا۔
گزشتہ 28 مارچ کی سماعت پر کیا ہوا تھا؟
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ایم کیو ایم کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت فاضل جج شاہ رخ ارجمند نے کی تھی۔ ایف آئی اے نے عدالت کے سامنے تمام شواہد رکھتے ہوئے اعتراف کیا کہ انہیں فی الحال کوئی مزید شواہد نہیں مل سکے۔
https://zaraye.com/imran-farooq-murder-case-khalid-shamim/
عدالت نے ملزمان خالد شمیم، محسن علی اور معظم کا 342کے تحت بیان قلمبند کرنے کا حکم دیا ساتھ یہ بھی ہدایت کی کہ ملزمان کو 10 اپریل تک ہر صورت سوالنامہ فراہم کیا جائے۔ عدالتی حکم کے مطابق آئندہ 10 اپریل کی ساعت پر سوالنامہ ملزمان کو حوالے کیا جائے گا۔
اس سے قبل گزشتہ 22 مارچ کو ہونے والی سماعت
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر فاروق قتل کیس کی سماعت ہوئی تھی جس میں ایف آئی اے نے اعتراف کیا کہ وہ برطانیہ سے مزید شواہد حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔