اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توہین مذہب کے مرتکب ملزم کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔
اسلام آباد کے علاقے شمس کالونی کے تھانے میں متذکرہ شخص کے خلاف دفع 295 اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا جس کے بعد پولیس نے اُسے گرفتار کیا۔
مقدمے کے متن میں لکھا گیا تھا کہ مذکورہ شخص نے جان بوجھ کر مذہب یا مذہبی جنونیت کو ہوا دی تاکہ مذہبی اشتعال کو ہوا دی جاسکے۔
مذکورہ شخص کے خلاف پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 298 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
سہیل نامی شہری نے ایس ایس پی اسلام آباد کو رپورٹ درج کرائی تھی کہ اُس کا دوست جو پیشے کے اعتبار سے نائی ہے وہ توہینِ مذہب اور گستاخانہ سرگرمیوں کا مرتکب ہے۔
شکایت گزار کا کہنا تھا کہ مشتبہ شخص کے عمل سے علاقے کے لوگوں کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے، جس سے علاقہ مکینوں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے اور امن و امان کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔
تفتیشی افسر نے مشتبہ شخص کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا، جنہوں نے اُسے ریمانڈ کے لیے جیل بھیج دیا۔
پولیس نے ملزم کے قبضے سے موبائل فون اور لیپ ٹاپ برآمد کر کے اسے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی کو دے دیا تاکہ مزید شواہد اکھٹے کیے جاسکیں۔