ایک میڈیکل کانفرنس ہو رہی تھی۔ دنیا بھر کے قابل ترین ڈاکٹر طبیب حکیم حاذق جمع تھے۔ سب سے پہلے ایک روسی ڈاکٹر نے اپنا مقالہ پیش کیا کہ اور بتایا کہ
’’ ہم نے ایک مریض کا گردہ ٹرانسپلانٹ کیا اور تین دن کے بعد مریض صحت یاب ہو کر چلا گیا اور اپنے لئے جاب ڈھونڈنے لگا‘‘۔
جاپانی ڈاکٹر نے اپنا تجربہ پیش کیا کہ ’’ایک مریض ہمارے پاس آیا اس کا دل بالکل کام کرنا چھوڑ چکا تھا، ہم نے اس کا دل نیا ڈالا اور ایک ہفتے کے بعد مریض ڈسچارج ہو کر چلا گیا اور اپنے لئے نئی نوکری ڈھونڈی اور کام پہ جانے لگ گیا‘‘۔
امریکن ڈاکٹر بھی تھا اس نے بتایا کہ کیسے ایک مریض کا دماغ ایک حادثے میں ضائع ہو گیا اور انہوں نے آپریٹ کر کے اس کی کھوپڑی کے اندر دوسرا دماغ ٹرانسپلانٹ کیا اور ایک مہینے کے بعد ہی مریض صحتیاب ہو کر اپنے لئے نوکری ڈھونڈنے نکل کھڑا ہوا۔
اب پاکستانی ڈاکٹرز کی باری آئی تو وہ پراعتماد انداز سے اسٹیج پر آیا اور مائیک تھام کر گویا ہوئے کہ آپ سب کے کارنامے سُنے آپ کی مہارت کا کوئی جواب نہیں مگر لیکن ہمارا تجربہ آپ سب سے انوکھا اور نرالا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس ایک مریض تھا جس کا نہ دل تھا نہ گردے صحیح کام کرتے تھے اور نہ ہی اس کی کھوپڑی میں بھیجا تھا، ہم نے 8 مہینے پہلے اسے وزیراعظم بنایا اور اب پورا ملک نوکریاں بھی ڈھونڈ رہا ہے اور روٹیاں بھی۔کانفرنس کے شرکاء نے متفقہ طور پر پاکستانی ڈاکٹر کو نوبل انعام کے لئے نامزد کر دیا۔