اسلام آباد: ایک روز قبل درمیانی شپ حکومت نے اچانک پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا جس کے بعد پیٹرول فی لیٹر 108 روپے فی لیٹر ہوگیا۔ حکومتی اراکین پیٹرول مہنگا ہونے پر احمقانہ دلائل دے رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے پیٹرول کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ : ’’ اگر اضافہ نہ کیا جاتا تو ملکی معیشت کو مزید نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا، ویسے بھی نئے ریٹ وفاقی کابینہ نے طے نہیں کیے بلکہ یہ اقتصادی رابطہ کمیٹی کی سفارش تھی‘‘۔
انہوں نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ عالمی مارکیٹ کو دیکھتے ہوئے کیا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے خسارے سے بچنے کے لیے پیٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا۔ وفاقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمیں آئی ایم ایف کاطعنہ وہ دےرہےہیں جو خود ماضی میں آئی ایم ایف کےپاس گئے۔
دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب اور صوبائی حکومت کے ترجمان شہباز گل نے دلیل دی کہ پیٹرول کی قیمتیں ابھی بھی کم ہیں، اگر بھارت سے مؤازنہ کیا جائے تو یہ واقعی کم ہے کیونکہ ہم کرنسی کے حساب سے بھارت میں 140 روپے فی لیٹر پیٹرول دستیاب ہے۔پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بھارت سے کم ہیں، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں برطانیہ، چین اور ترکی سے بھی کم ہیں۔
ن لیگ اور پیپلز پارٹی آج پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر عوام کو گمراہ کرنے اور واویلا مچانے کے بجائے اپنے ادوار میں ڈالر اور بین الااقوامی مارکیٹ میں تیل کی کم قیمت کے باوجود عوام سے لوٹے گئی دولت کا حساب دیں۔بھارت،ترکی، چین،برطانیہ میں تیل کی قیمت پاکستان سے زیادہ ہے۔ pic.twitter.com/gF0kQUxNbO
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) May 5, 2019
شہباز گل نے کہا کہ قیمتوں میں حالیہ اضافہ ملک کی معاشی صورت حال کے لیے ضروری تھا، اضافے کی بنیادی وجہ ڈالر، عالمی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ ہے۔ ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے عائد ٹیکس کی شرح 52.6 فی صد تھی، ہماری حکومت آنے کے بعد ٹیکس کی شرح 23.6 فی صد پر لائی گئی ہے۔