پی ٹی آئی سوات کے رہنماؤں کا افغانستان میں‌ روپوش ہونے کا امکان

خیبرپختونخوا کے نگراں وزیر اطلاعات فیروز جمال نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) سوات کے رہنماؤں کے افغانستان میں روپوش ہونے کا امکان ہے۔

نگراں وزیر اطلاعات فیروز جمال نے بتایا کہ ’تحریک انصاف سوات کے رہنماوں کا افغانستان میں نیٹ ورک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اسی بات پر امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ وہ افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی اور طالبان کے ٹھکانوں پر رہ رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ نو مئی کے واقعات میں ملوث 3700 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جن میں سے 1200 کیخلاف دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے جبکہ 38 کو فوجی عدالتوں کے حوالے کیا گیا، ان میں بیشتر پی ٹی آئی کے کارکنان ہیں۔

فیروز جمال نے کہا کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے سیاسی اور مذہبی نعروں سے نوجوانوں کو گمراہ کیا جس کی وجہ سے نو مئی جیسا واقعہ پیش آیا اور اب وہ خود چھپ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ خیبرپختونخوا تحریک انصاف کے قائدین میں سے کوئی بیرون ملک چلا گیا تو کوئی لاہور یا گلیات میں چھپ کر بیٹھا ہوا ہے جبکہ کچھ کا افغانستان جانے کا بھی امکان ہے کیونکہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے افغانستان میں اچھے تعلقات تھے۔

انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ ’سوات کے رہنماؤں کے اس نیٹ ورک کے ساتھ روابط  ہیں، وہ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں، افغانستان میں پی ٹی آئی کے ایسے لوگوں کا تعاون کرنے والے موجود ہیں تاہم بہت جلد سب کو  گرفتار کر لیا جائے گا، سابق وزیر اعلیٰ کو بھی قانون کی گرفت میں لاکر احتساب کیا جائے گا اور انہیں بھاگنے نہیں دیں گے۔ نگراں وزیر کے مطابق ’نگراں حکومت پی ٹی آئی سے سیاسی انتقام لے رہی ہے اور نہ ہی ہمارا سیاست کے ساتھ کوئی تعلق ہے۔ آج تحریک انصاف کے ساتھ جو ہو رہا ہے، یہ ان کی اپنی پالیسی کا نتیجہ ہے۔‘

دوسری جانب پی ٹی آٗی کے سابق وزیر اور رہنما کامران بنگش نے نگراں وزیر اطلاعات کے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ روپوش ہونا پارٹی پالیسی اور سیاسی حکمت عملی کی وجہ سے ہے، تمام رہنما پارٹی قیادت سے مکمل رابطے میں ہیں اور حالات کا جائزہ لے رہے ہیں، وقت آنے پر سب خود بہ خود منظر عام پر آئیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: