ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس: ’’20 جون کے بعد تینوں باعزت رہائی پائیں گے‘‘

ایم کیو ایم کے پہلے کنونیئر اور مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کی سماعت تقریباً مکمل ہونے کے قریب ہے اور عدالت نے 20 جون تک استغاثہ سے بھی حتمی دلائل طلب کرلیے ہیں۔

ایف آئی اے نے گزشتہ سماعت پر عدالت سے ایک بار پھر لندن اور اسکاٹ لینڈ یارڈ سے شواہد اکھٹے کرنے کے لیے وقت مانگا تھا البتہ جج نے اس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو سوالنامہ دینے کی ہدایت کی تھی۔

تینوں ملزمان عدالت میں اپنے اعترافی بیان سے انکار کرچکے ہیں اور انہوں نے مجسٹریٹ کو یہ بیان ریکارڈ کرایا کہ تشدد کر کے خالی پرچے پر دستخط لیا گیا جس پر تفتیشی افسران نے اپنی مرضی سے بیان لکھا اور پھر عدالت میں وہ چالان کے ساتھ پیش کردیا گیا۔

عمران فاروق قتل کیس، معظم علی کا بڑا فیصلہ، پیر کو رہائی ملنے کا امکان

چونکہ مقدمہ ختم ہونے کے قریب ہے تو ملزمان کے اہل خانہ بھی پُرامید ہیں کہ ان کے پیاروں کو سیاسی قید سے آزادی مل جائے گی، یاد رہے کہ معظم علی نے بھی عدالت میں اپنی ضمانت کی درخواست دائر کرائی جسے پہلی بار منظور کرلیا گیا وگرنہ اس سے قبل درخواست ضمانت کو مسترد کردیا جاتا ہے۔

خالد شمیم کی اہلیہ بینا خالد شمیم نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں جج صاحب نے 20 جون فائنل بحث کے لئے مقرر کر رکھی ہے سب جانتے ہیں یہ ایک سیاسی کیس ہے جو اب ختم ہونے والا ہے 20 جون کے بعد تینوں باعزت رہائی پائیں گے، انشاء اللہ‘‘۔

https://twitter.com/beenakhalid/status/1140305220347596800

اس سے قبل سعدیہ معظم بھی امید ظاہر کرچکی ہیں کہ اُن کے خاوند سمیت تینوں افراد جلد جیل کی سلاخوں سے باہر ہوں گے۔ یاد رہے کہ تینوں ملزمان اڈیالہ جیل میں گزشتہ چار برس سے قید ہیں۔

عمران فاروق قتل کیس، معظم علی کی اہلیہ کا سعدیہ معظم کا بڑا انکشاف