اسلام آباد ہائی کورٹ نے مردوں کو دوسری شادی کرنے کے لیے مصالحتی کونسل سے اجازت کو ضروری قرار دے دیا۔ عدالت عالیہ میں کشمیر سے تعلق رکھنے والے لیاقت علی میر کی بریت کے خلاف پہلی اہلیہ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 12 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں ملزم لیاقت علی کی بریت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دوسری شادی کے لیے مصالحتی کونسل سے اجازت کو ضروری قرار دیا۔
عدالت فیصلے کے مطابق بیوی کی اجازت کے باوجود مصالحتی کونسل اگر دوسری شادی کی اجازت سے انکار کردے اور کوئی اس کی خلاف ورزی کرے تو اُس شخص کو سزا ہوگی۔ تحریری فیصلے میں مسلم فیملی لاز آرڈیننس 1961 کی شق کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا گیا کہ اجازت کے بغیر شادی کرنے والے شخص کو سزا اور جرمانہ ہوگا۔