ایم کیو ایم پاکستان کے پاس کامیابی کا شاندار موقع‌‌

شہر قائد کی سیاست میں متحدہ قومی کی سیاست کونظرانداز کرنا کسی بھی ادوار میں ممکن نہیں رہاہے ایم کیوایم کی طرز سیاست کو سمجھنے کے لیے ٹھنڈے دماغ کی ضرورت ہے مختلف گروپس میں تقسیم کے عمل سے مہاجرووٹرز وقتی پریشان ضرور ہوا تھا اب صورتحال اس جانب جاتی نظرآرہی ہے جہاں حقیقت پہلے سے موجود ہے اعتراف کا عمل باقی ہے۔

اب یہ تسلیم کرلینا چاہیئے کہ کراچی کی سیاست میں تبدیلی کبھی نہیں آسکتی کیونکہ جو تبدیلی آج سے 40 سال پہلے آگئی وہی تبدیلی اہل کراچی نے قبول کرلی اب اس نقطے پرکسی کو اختلاف بھی ہوسکتا ہے اور جو اختلاف نہیں کرتے وہ اس حقیقت کو دل میں رکھ اپنی اظہار محبت کو کسی وقت کے لیئے بچاکر رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ بظاہر تومحبت کے اظہار کے لیئے وقت کھبی آتا نہیں ہے بلکہ وقت کو لایا جاتا ہے اور اس مرتبہ اگر اظہار محبت وعقیدت میں کچھ وقت لگ رہا ہے تو اس میں قصور دونوں فریقوں کا ہے۔جو مناسب وقت میں ایک دوسرے کو سمجھ نہیں سکے اور اپنی محبت کی تلخیوں کو غیروں کے سامنے رکھ کر اسکا حل بھی طلب کرلیا۔

اب حل بتانے والوں نے اپنی عقل وشعور کے مطابق جب ان تلخیوں کو حل کرنا شروع کیا تو دونوں فریقوں کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیا تو یہ ادراک ہوا کہ دل کے معاملات پر کسی اجنبی کو شریک نہیں کرنا چاہیئے تھابرحال اچھی بری تقسیم در تقسیم کی سیاست ایم کیوایم کیلئیے نئی بات نہیں ہے ماضی میں اسکی معتدد مثالیں موجود ہیں موجودہ سیاست میں تحریک انصاف اور ایم کیوایم کی مفاداتی (مفاہمت) کی ہانڈی شہرقائدکے کس چوراہے پرگرتی ہے اسکا منظراہلیان کراچی کے لئیے بالکل نیا نہیں ہوگا۔

وفاقی حکومت کو بجٹ پرمتحدہ قومی موومنٹ کی حمایت چاہیئے اسکے عیوض ایم کیوایم کو وزرات دینے کی یقین دھانی کروائی گئی ہے دونوں کی نیک نیت کیا ہے اسکی تصویر جلد ظاہرہوجائیگی لیکن یہاں اپنے حصے کادیا جلانے کا موقعہ متحدہ قومی مومنٹ کے پاس ایک بار پھر آگیا تحریک انصاف کی وفاقی حکومت ایم کیوایم پاکستان کو مزیدایک اور وزارت دینے میں سنجیدہ ہوگئی بجٹ کی حمایت اسکی اہم ترین وجہ ہوسکتی ہے ایم کیوایم پاکستان کے اپنوں کیسا تھ واپسی کا راستہ ہموار ہوسکتاہے سندھ میں نافذ کوٹہ سسٹم مسائل کی اصل وجہ بن گیا ہے جسے ختم کئے بغیر شہری علاقوں کے احساس محرومی کو ختم کرنا ناممکن ہوچکا ہے ساتھ ہی انتظامی بنیادوں پر صوبوں کے قیام کیلئے راہیں ہموار کرنے کے ساتھ عملی اقدامات کروانے کا یہ بہترین موقع ہے۔

اسوقت سندھ حکومت کی کرپشن پر اعلی عدلیہ بھی آواز اٹھا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ سندھ پاکستان کا کرپٹ ترین صوبہ ہے دوسری جانب ایم کیوایم پاکستان اور تحریک انصاف بھی سندھ حکومت سے نالاں ہیں کیونکہ عوامی مسائل کے حل میں ان سے تعاون نہیں کیا جا رہا ہے بلدیاتی اداروں کو عضومعطل بنا کر پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے تاریخ رقم کر دی ہے اور اب ہر سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے کہ کراچی جیسے میگا سٹی میں بلدیاتی وشہری مسائل کے پیچھے سندھ حکومت کی ناقص پالیسی اور بدنیتی ہے کہ شہر میں کچرے جیسے بنیادی مسئلے کو حل کرنے سے بھی اجتناب برتا جا رہا ہے نوکریوں کے دروازے کراچی کے شہریوں پر تقریبا بند ہو چکے ہیں اور کوٹہ سسٹم سمیت کراچی کے ڈومیسائل بنا کر بھی نوکریاں انہیں فراہم کی جا رہی ہیں جو سرے سے کراچی کے شہری ہی نہیں ہیں ایم کیوایم پاکستان کو کوٹہ سسٹم ختم کروانے کا ایک اہم موقع ہاتھ آیا ہے جسے وزارت کی قربانی دیکر حاصل کیا جاسکتا ہے۔

تحریک انصاف کی وفاقی حکومت ایم کیوایم پاکستان کو ایک اور وزارت دینا چاہ رہی ہے جبکہ ایم کیوایم پاکستان کو اپنے ووٹرز، سپورٹرز بالخصوص اردو بولنے والوں میں ساکھ بحال کرنے کیلئے یہ نادر موقع ہاتھ لگا ہے جب وزارت کے بجائے کوٹہ سسٹم ختم کروانے کیلئے وفاق کو اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیا جاسکتا ہے ساتھ ہی انتظامی بنیادوں پر صوبے کے قیام کیلئے بھی زور دیکر منوایا جا سکتا ہے کہ کراچی کو انتظامی بنیادوں پر صوبے کا درجہ دیا جائے تاکہ محرومیوں کے گھن گھور اندھیرے میں رہنے والوں کوامید کی کرن دکھائی دے متحدہ قومی موومنٹ کا ووٹ بینک ہمیشہ اس بنیاد پر ٹھہرا رہا کہ امید کی جا رہی تھی کہ یہ ہی وہ جماعت ہے جو کوٹہ سسٹم سے نجات کے ساتھ انتظامی بنیادوں پر صوبہ فراہم کر سکتی ہے آج قدرت نے یہ موقع فراہم کر دیا ہے کہ تمام حکومتی مراعات کو ایک طرف رکھ کر اپنے ووٹرز ،سپورٹرز کی اصل خواہشات کا احترام کرتے ہوئے وزارتوں کی دوڑ سے باہر آکر ان کیلئے کچھ کیا جائے حالیہ پیش کردہ بجٹ میں صوبہ سندھ نے کراچی کیلئے جو ترقیاتی منصوبے رکھے ہیں وہ اونٹ کے منہ میں زیرہ دینے کے مترادف ہیں جبکہ سندھ حکومت میں ملازمتوں کے بعد کراچی کے شہری وبلدیاتی اداروں میں بھی شہری علاقوں کے مکینوں کو محروم کر کے دیگر علاقوں سے افسران وملازمین کھپائے جا رہے ہیں جس نے احساس محرومی کو بوائلنگ پوائنٹ تک بڑھا دیا ہے کوٹہ سسٹم اورانتظامی یونٹس کے حوالے سے ایم کیوایم پاکستان کی اس خواہش کے جواب میں وفاقی حکومت کی نیک نیتی بھی ظاہرہوجائیگی (اب نہیں تو کبھی نہیں)کے فلسفے کو سامنے رکھتے ہوئے ایم کیوایم پاکستان نے اپنا کردار ادا نہیں کیا اورایم کیوایم پاکستان کی جانب سے مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی تو تاریخ کے اوراق میں یہ ضرور درج ہوجائیگا کہ قدرت نے مواقع فراہم کئے لیکن انہیں شہرقائدکے عوام کی احساس محرومی کم کرنے کے بجائے انکی کی بہتری کے بجائے اقتدار۔وازرتوں کے مزوں پر قربان کر دیا گیاسات سیٹوں پرتین وزارتوں پر پرسکون ہونے کے بجائے اب موقعہ ایکبار پھرمتحدہ قومی موومنٹ کے پاس ہے کہ انتظامی یونٹس بنانے یاکوٹہ سسٹم جیسے سیاہ قانون کوختم کروانے میں بیان بازی۔پریس کانفرنس۔جلسوں سے باہر آکر عملی حقیقی اقدامات کیئے جائیں۔