کراچی: کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے انچارج راجہ عمر خطاب کے خلاف شہر کو اغوا کرنے کا مقدمہ درج کر لیا گیا، پولیس کا کہنا ہے کہ مقدمہ فیروز تھانے میں مغوی کے بھائی شاہ زیب ظہیر کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔
کراچی میں عدالتی حکم پر سی ٹی ڈی کے انچارج راجہ عمر کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کر لیا گیا، مدعی شاہ زیب ظہیر نے کہا کہ 15 اگست 2019 کو راجہ عمر خطاب کے ایما پر اس کے بھائی کو اغوا کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ شہری آصف کو طارق روڈ سے 15 اگست کو سی ٹی ڈی اہل کاروں نے اغوا کیا، آصف ظہیر فیروز آباد کا رہایشی ہے، وہ پلمبر کی دکان پر پیسے دینے گیا تھا جب اہل کاروں نے اسے اغوا کیا۔ متن کے مطابق سی ٹی ڈی انچارج راجہ عمر خطاب نے آصف ظہیر کو 2014 میں بھی گرفتار کیا تھا، تاہم عدالت سے بری ہو گیا تھا۔
کراچی؛ سی ٹی ڈی افسر راجہ عمر خطاب پر اغوا کے مقدمے کا معاملہ،
راجہ عمر خطاب نے کہا ہے کہ مقدمے میں نامزد شہری لاپتہ ہے، آصف ظہیر کو ائیرپورٹ حملہ کیس میں گرفتار کیا تھا، سرمد صدیقی، آصف ظہیر، ندیم ملا گروپ کے کارندے ہیں، اس گروہ کا ماسٹر مائنڈ سرمد صدیقی ہے، ان تمام لوگوں ائیرپورٹ حملہ کیس میں سہولت کاری کے الزام میں گرفتار کرکے بند کیا تھا،عدالت سے ان تمام لوگوں کو ضمانت مل چکی ہے، آصف ظہیر روپوش ہے اور میرے خلاف منفی پرپگینڈا کیا جارہا ہے، میرا اغوا کیس سے کوئی واسطہ نہیں نہ مجھے اس کے بارے میں معلوم ہے،میری ساکھ کو خراب کرنے کیلئے ایف آئی آر کاٹی گئی،آصف ظہیر شیرٹین حملہ کیس میں سزا یافتہ شخص ہے جسے عدالت سے سزا ہوئی، آصف ظہیر کا کیس پہلے ہی کورٹ میں ہے، ایف آئی آر کٹوا کر کیس پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔