اسلام آباد: جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں کے کارکنان آجکل شہرِ اقتدار میں واقع پشاور پوائںٹ پر پڑاؤ ڈالے بیٹھے ہوئے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے دو روز قبل حکومت کو دو روز کا الٹی میٹم دیا تھا البتہ گزشتہ شپ انہوں نے دھرنے کے شرکا سے ایسا خطاب کیا جس سے کہیں نہ کہیں ڈیل ہونے کا اثر مل رہا تھا۔
مولانا کا لہجہ جو دو روز قبل تک نہایت ہی تلخ تھا اُس میں گزشتہ روز نرمی نظر آئی اور انہوں نے کوئی بات نہیں کی، ذرائع کے مطابق مولانا سے چوہدری شجاعت نے خطاب سے قبل گفتگو کی تھی اور درخواست کی تھی کہ وہ لہجے میں نرمی لے کر آئیں۔ تجزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ اندرونِ خانہ کوئی نہ کوئی ڈیل ہوچکی جبکہ مسلم لیگ ق کے قائد نے مولانا کو یہ بھی باور کرایا کہ حکومت اور دیگر نے انہیں بڑا لیڈر بھی تسلیم کرلیا۔
امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ چوبیس گھنٹے سے قبل دھرنا ختم ہوجائے گا کیونکہ رہبر کمیٹی کے کنونیئر اکرم درانی بھی اس بات کا عندیہ دے چکے ہیں کہ مارچ ختم ہونے کے بعد ملک کو جام کردیں گے یعنی یہاں سے اٹھ جائیں گے اور فضل الرحمان بھی کل اپنے خطاب میں کارکنان کو واپس جانے کا اشارہ دے چکے ہیں۔
جیو نیوز اور جنگ کے نوجوان صحافی اعزاز سید نے اب سے کچھ دیر قبل یہ انکشاف کیا کہ بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض کا خصوصی طیارہ چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الہی کو لاہور سے اسلام آباد لانے کے لیے روانہ ہو گیا۔ چوہدری برادران اس طیارے پر اسلام آباد پہنچ کر مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات کریں گے۔ امید ظاہر کی جارہی ہے کہ چوہدری برادران کی ملاقات کا مثبت نتیجہ نکلے گا اور مولانا کچھ دو کچھ لو کی بنیاد پر اسلام آباد سے واپسی کی راہ لیں گے۔