عزیر بلوچ کا اقبالی بیان، پی پی رہنماؤں سے مدد لینے کا اعتراف، فریال تالپور کو ایک کروڑ روپے بھتہ دیا
کراچی: تفتیشی افسر نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں لیاری گینگ وار کے سرغنہ عذیر بلوچ کا تحریری اقبالی بیان جمع کرایا، جس میں ملزم نے فریال تالپور کو ماہانہ کروڑوں روپے بھتے دینے کا انکشاف و اعتراف کیا ہے۔
سینٹرل جیل کے انسداد دہشت گردی کمپلیکشن میں قائم میں قائم اے ٹی سی کی خصوصی عدالت میں ایک روز قبل ہونے والی سماعت کے دوران تفتیشی افسر نے کل بھی عدالت میں عزیر بلوچ کا اقبالی بیان جمع کرایا۔ جس پر عدالت نے آئندہ سماعت پر عزیر بلوچ کے 164 کے بیان پر متعلقہ مجسٹریٹ کو طلب کر لیا۔
کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ نے اقبالی بیان میں اہم انکشافات کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنمافریال تالپور، سینیٹر شہادت اعوان، ایس ایس پی فاروق اعوان و دیگر کے راز کھول دئیے۔
اقبالی بیان میں کہا گیا ہے کہ بھتہ کی مد میں کروڑوں روپے محکموں اور لوگوں سے وصول کئے، محکمہ فشریز سے ماہانہ 20لاکھ روپے اور فریال تالپور کو ایک کروڑ روپے بھتہ ملتا تھا۔ فشریز میں سعید بلوچ اور نثار مورائی کو میرے کہنے پر ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات کیا گیا۔
عزیر نے بتایا کہ سینیٹر شہادت اعوان، ایس ایس پی فاروق اعوان اور سی سی پی او وسیم احمد سے دوستانہ تعلقات تھے۔ میں نے شہادت اعوان اور فاروق اعوان کو زمینوں پر قبضہ کرنے میں مدد کی۔ دونوں کی سموں گوٹھ ملیر میں 15ایکڑ جبگہ گڈاپ ٹاؤن میں زمینوں پر قبضہ کرنے میں مدد کی۔
لیاری گینگ وار کے سرغنہ نے بتایا کہ فاروق اعوان کے علاقے سے ماہانہ ڈیڑھ دو لاکھ روپے بھتہ وصول کرکے اسے دیا کرتا تھا، 2003 میں لیاری گینگ وار میں شمولیت اختیار کی۔ 2008 میں پیپلز پارٹی کے فیصل رضا عابدی اور جیل سپرنٹنڈنٹ نصرت منگن کے کہنے پر پیپلز پارٹی کے قیدیوں کا ذمہ دار بنا، 2008 میں رحمان ڈکیت کی ہلاکت کے بعد لیاری گینگ وار کی مکمل کمان سنبھالی، 2008 میں ہی پیپلز امن کمیٹی کے نام سے مسلح دہشت گرد گروہ بنایا۔ 2008 سے 2013 تک کوئٹہ اور پشین سے اسلحہ منگوایا۔
عذیر نے بتایا کہ اُس اسلحے کو گینگ وار کے کارندوں میں تقسیم کیا، جس کی مدد سے شہر میں اغوا برائے تاوان، قتل و غارت گری کی اور سیاسی جلسوں اور ہڑتالوں کو کامیاب بنایا۔ لیاری میں اپنی مرضی کے پولیس افسران اور اہلکار تعینات کروائے، ۔ پولیس افسران کو ذوالفقار مرزا، قادر پٹیل اور سینیٹر یوسف بلوچ سے تعینات کروایا۔ ان پولیس افسروں کی سرپرستی میں لیاری میں جرائم کیے۔ مارچ 2013 میں اپنے والد فیض محمد عرف فیضو کے قتل کا بدلہلیا۔ پولیس افسروں جاوید بلوچ اور چاند نیازی کی مدد سے ارشد پپو ،اسکے بھائی اور ساتھی کو اغوا کیا، تینوں کے سر تن سے جدا کر کے لیاری کی گلیوں میں فٹ بال کھیلا اور لاشوں کو جلا دیا۔ دہشت پھیلانے کے لیے لاشوں کی ویڈیو بنا کر پورے ملک میں پھیلا دی۔