امجد صابری کے اہل خانہ کا پاکستان چھوڑنے کا فیصلہ

گزشتہ برس کراچی میں بے دردی سے قتل کیے جانے والے معروف قوال امجد صابری کے اہلخانہ خود کو غیر محفوظ تصور کرتے ہوئے ملک چھوڑنے پر غور کررہے ہیں، طلحہٰ صابری کا کہنا ہے کہ محلے میں سادہ لباس مشکوک افراد میرے متعلق معلومات اکھٹی کررہے ہیں۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے 40 سالہ مرحوم امجد صابری کے بھائی عظمت صابری نے بتایا کہ وہ اور ان کے اہلخانہ پاکستان چھوڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ‘ہم خود کو اب یہاں محفوظ تصور نہیں کرتے، ہمارا پورا خاندان برطانیہ منتقل ہونا چاہتا ہے، لندن میں ہمارا ایک بھائی موجود ہے’۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ انہیں اور ان کے اہلخانہ کو برطانیہ منتقل ہونے میں مدد فراہم کی جائے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا ‘ہم کل ہی یہاں سے جانے کو تیار ہیں اگر ہمیں ویزا دے دیا جائے’۔

امجد صابری کے بھائی طلحہٰ صابری نے دعویٰ کیا کہ محلے میں سادہ لباس لوگ آگئے جو میرے اوپر نظر رکھے ہوئے ہیں جبکہ وہ محلے والوں سے میرے متعلق معلومات بھی اکھٹی کررہے ہیں، اس سے پہلے کچھ غلط ہو ہم ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق جسٹس افتخار محمد چوہدری نے مقتول امجد صابری کے اہلخانہ سے تعزیت کے لیے ان کے گھر کا دورہ کیا۔

اس موقع پر مرحوم امجد صابری کی والدہ کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بیٹوں کی حفاظت کے لیے کافی فکر مند ہیں اور خاندان کے لوگ ملک چھوڑ کر باہر جانے پر غور کررہے ہیں، جس کے لیے حکومت ان کی مدد کرے۔

اس حوالے سے جسٹس افتخار چوہدری کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ امجد صابری کی والدہ اب یہاں رہنے میں مطمئن نہیں، اس لیے ان کے باہر جانے کا مطالبہ کافی مضبوط ہے۔

خیال رہے کہ 22 جون 2016 کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد نمبر 10 میں موٹر سائیکل سوار ملزمان نے امجد صابری کی گاڑی پر فائرنگ کرکے انہیں ہلاک کردیا تھا۔

جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے حکیم اللہ محسود گروپ نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

امجد صابری معروف قوال صابری گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اور غلام فرید صابری کے صاحبزادے تھے۔

وہ 23 دسمبر 1976 کو پیدا ہوئے، انھوں نے 1988 میں فنی سفر کا آغاز کیا اور اپنے والد کی مشہور زمانہ قوالی ‘تاجدار حرم’ کو یوں پیش کیا کہ سننے والے جھوم گئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں: