اسلام آباد:پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ دو روز قبل دادو میں اسکول بلڈنگ میں گئے تھے تاکہ پاکستان کو بتا سکوں اور دنیا کو دکھا سکوں کہ سیلاب کے بعد معاشی بحران کے نتیجے میں تعلیم پر کتنا منفی اثر پڑا ہے۔میں پہلے بھی بتا چکا ہوں اور دوبارہ بتا رہا ہوں کہ سندھ میں سیلاب سے 47 فیصد تعلیمی ادارے تباہ ہوئے اور اس وقت پچاس فیصد بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے معاشی بحران کے ساتھ ساتھ تعلیمی نظام بھی بری طرح سے متاثر ہوا ہے۔صرف ایک سیلاب آنے کی وجہ سے سندھ کا 50 فیصد بچہ سکول جانے سے قاصر ہے، یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔لیکن جب میں سکول گیا تو بچوں نے بہت خوشی سے استقبال کیا۔ہم بھی وہاں پی ٹی آئی کے پروپیگنڈا کو خوش کرنے کے لیے نہیں بلکہ اُن بچوں کو خوش کرنے کے لیے گئے تھے۔
ہم اس لیے وہاں گئے تاکہ ان بچوں کے مسائل دنیا کے سامنے رکھیں۔
ان ک کہنا تھا کہ جتنا وقت ہمارے جوتے کپڑوں پر تنقید میں لگایا جاتا ہے وہی وقت اگر سیلاب متاثرین کی مدد میں لگایا جاتا تو پورے ملک کو فائدہ ہوتا۔
بلاول بھٹو نے موجودہ حکومت کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اور ان کی معاشی ٹیم کی کامیابی ہ کہ اس نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا۔ان کا کہنا تھا کہ ملک میںابھی تک عمران کی پیدا کردہ مہنگائی کا سونامی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا ہے اگر پاکستان دیولیہ ہوجاتا تو آج مہنگائی بہت زیادہ ہوتی۔موجودہ معاشی ٹیم کو ایک سال تک کام کرنے کا موقع ملنا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات کا تقاضہ ہے کہ ماضی کو بھول کر سیاسی قوتوں سے بات چیت ہونی چاہیے۔