پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ وزیر اعظم نواز شریف کے استعفے تک ملک بھر میں ان کے خلاف مہم جاری رکھیں گے اور وہ دس ارب روپے کی پیشکش کے دعوے پہ اب بھی قائم ہیں۔
جمعے کی شب اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے دوران عمران خان نے کہا کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے دوججوں نے کہا: ’نواز شریف بدعنوان بھی ہیں اور جھوٹے بھی، تین ججوں نے کہا ثابت کرو انھوں نے بدعنوانی نہیں کی۔‘
انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم صادق اور امین نہیں رہے ہیں اور جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی تحقیقات مکمل ہونے تک وزیراعظم کو مستعٰفی ہوجانا چاہیے۔

سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کا یہ پہلا جلسہ تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ دس ارب روپے کی پیش کش کرنے والے شخص کا نام عدالت میں بتائیں گے اور اس پاکستانی تاجر کے تحفظ کی لیے عدالت سے درخواست بھی کریں گے۔
عمران خان نے وزیراعظم نواز شریف اور بھارتی تاجر سجن جندال کے درمیان مری میں ہونے والی ملاقات کے حوالے سے کہا کہ انڈیا کے تاجر کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف تو بھارت سے دوستی کرنا چاہتے ہیں لیکن پاکستان آرمی انھیں ایسا کرنے نہیں دیتی۔‘
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی تقریر سے قبل دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا تاہم ان تقاریر میں وہاں موجود لوگوں کی دلچسپی قدرے کم رہی اور وہ تقریر کے دوران آپس میں ہی مختلف نعرے لگاتے رہے۔

اپنی تقریر کے دوران عمران خان نے برطانوی کرکٹر ایئن بوتھم کی جانب سے برطانیہ میں اپنے خلاف دائر ہونے والے مقدمے کی طویل تفصیلات شروع کیں تو وہاں موجود کارکنان میں جوش قدرے ٹھنڈا پڑگیا، اور وہی کارکن جو پہلے کرسیوں کے اوپر کھڑے ہو کے زوروشور سے نعرے لگا رہے تھے ایک ایک کر کے کرسیوں سے اتر گئے۔
جلسے میں شرکت کے لیے خیبر پختونخوا سے آنے والی فوزیہ عباس کسی بڑے اعلان کے لیے تیار تھیں، انھوں نے کہا کہ اگر عمران خان نے دوبارہ دھرنے کی کال دی تو وہ دھرنا دینے کے لیے تیار ہیں۔ جب کہ راولپنڈی کی ثوبیہ دس ارب روپے کی پیشکش کےدعوے پہ متذبذب تھیں۔ انھوں نے کہا کہ ’کچھ یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ کیا واقعی ایسی کوئی پیشکش ہوئی تھی؟‘
تحریک انصاف کے مختلف رہنماؤں کی تقاریر کے دوران جہاں موسیقی سماں باندھ رہی تھی وہیں ہلکی پھوار کے بعد موسم بھی خوشگوار ہوگیا تھا۔
ملک کے مختلف علاقوں سے آنے والے پاکستان تحریک انصاف کےکارکنان کا خیال تھا کہ شاید جلسے کے دوران کسی بڑی احتجاجی تحریک کا اعلان کیا جائے گا۔ جب کہ صوابی سے تعلق رکھنے والی ادیبہ شہزادی کا کہنا تھا کہ ’جلسوں سے کچھ نھیں ہوتا، صرف جلسے کرکے وزیراعظم کو استعفیٰ دینے پہ مجبور نہیں کیا جاسکتا۔‘
اپنی تقریر کے اختتام پہ عمران خان نے جب مختلف شہروں میں مزید جلسوں کا اعلان کیا تو کسی بڑے اعلان کے منتظر حاضرینِ میں چہ میگوئیاں سنی گئیں کہ ’یہ کیا ہوا؟‘