اسلام آباد : صدر مملکت عارف علوی نے سویڈن میں قرآن پاک کو جلانے اور بے حرمتی کے گھناؤنے فعل کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ اس گھناؤنے فعل کا نوٹس لیکر انصاف کی فراہمی کے لئے تمام ضروری اقدامات کرے اور اس طرح کے افسوسناک واقعات کو دوبارہ رونما ہونے سے روکنے کے لئے ایک طریقہ کار وضع کرے۔
اسلام آباد میں’’ انسانیت کااحترام اوراس کی اہمیت کے‘‘ موضوع پر بین الاقوامی بین المذاہب امن کانفرنس سے خطاب میں صدرمملکت نے کہا کہ تمام مذاہب کے پیروکاروں کے مذہبی جذبات کا احترام اور تحفظ ضروری ہے اور کسی کو بھی آزادی اظہار کی آڑ میں دوسرے مذاہب کے پیروکاروں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے اور ان کی توہین کرنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہئے۔
انہوں نے اسلام کے اصولوں پر عمل کرنے پر زور دیا جس میں ہر ایک کو دوسرے کے مذاہب میں مداخلت کئے بغیر اپنے مذہب پر عمل کرنے، سیاسی، سماجی، ثقافتی، قانونی اور مذہبی آزادیوں کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہب کو غلط طور پر جنگ کی وجہ قرار دیا جاتا ہے لیکن حالیہ تاریخ میں زیادہ تر جنگیں ان ممالک کی طرف سے لڑی گئیں جن کے پاس علم، تعلیم اور معلومات تھیں اور وہ ترقی یافتہ تھے لیکن پھر بھی وہ آپس میں اور دوسروں کے ساتھ توسیع پسندانہ عزائم اور ذاتی مفادات کے لئے لڑتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور سوویت یونین نے غلطی کرتے ہوئے ویتنام اور افغانستان پر حملہ کیا اور تلخ سبق سیکھا لیکن جلد ہی بھول گئے اور افغانستان اور یوکرین پر دوبارہ حملہ کردیا، یہودی ہولوکاسٹ کے دردناک تجربے سے گزرے لیکن وہی یہودی جو ہولوکاسٹ کا شکار ہوئے وہ اپنا تجربہ بھول گئے اور وہ فلسطینیوں پر ظلم اور غیر انسانی سلوک کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نفرت انگیز تقریر، تشدد پر اکسانے والی تقاریر، نسل پرستی اور تعصب کو تمام فورمز پر روکنے اور ان کی حوصلہ شکنی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے پناہ گزینوں کے ساتھ امتیازی سلوک کو ختم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پناہ گزینوں کے ساتھ ان کے رنگ، نسل، مذہب یا مقام کی بنیاد پر امتیازی سلوک نہیں کیا جانا چاہئے۔
رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل عبدالکریم العیسیٰ نے اپنے پیغام میں باہمی بقائے باہمی، محبت اور انسانیت پر مبنی بین الاقوامی معاشرے کے قیام پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ مذاہب اور مذہبی عقائد میں عظیم تنوع کے پیچھے اللہ تعالیٰ کی حکمت پوشیدہ ہے اور لوگوں کو اس حکمت کو سیکھنے اور اختلافات اور نظریات کے تنوع کے باوجود ایک دوسرے کے ساتھ امن اور ہم آہنگی سے رہنے کی ضرورت ہے۔
مولانا عبدالخبیر آزاد نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر کی روک تھام کے لئے بین الاقوامی قوانین بنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی علمائے کرام نے خودکش حملوں، دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف متفقہ فتویٰ جاری کیا ہے۔
صدر مملکت نے مختلف مذاہب کے نمائندوں میں امن، ہم آہنگی اور احترام انسانیت کیلئے ان کی کوششوں پر ایوارڈز تقسیم کئے۔ تقریب میں اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر قبلہ ایاز نے بھی شرکت کی۔