کوپن ہیگن: ڈنمارک کی یہودی برادری نے ایک امام مسجد پر یہودیوں کے قتل کے لیے اکسانے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف شکایت درج کرادی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق امام مُندھیر عبداللہ پر یہ الزام دارالحکومت کوپن ہیگن کے مضافاتی علاقے میں واقع مسجد الفاروق میں نماز جمعہ کے خطبے کی بنا پر عائد کیا گیا۔
ان پر الزام لگایا گیا کہ انہوں نے 31 مارچ کو خطبے کے دوران قرآنی آیت یا حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے مسلمانوں کو یہودیوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا کہا تھا۔
اے ایف پی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی تنظیم مڈل ایسٹ میڈیا ریسرچ انسٹیٹیوٹ (میمری) کی جانب سے عربی زبان میں اس خطبے کی فراہم کی گئی ٹرانسکرپٹ کے مطابق یوٹیوب پر موجود خطبے کی ویڈیو میں مُندھیر عبداللہ نے اپنے خطبے کا آغاز اس طرح کیا کہ ’قیامت کا دن اس وقت تک نہیں آئے گا جب تک مسلمان یہودیوں سے لڑ کر ان کا خاتمہ نہیں کردیتے۔‘
ڈنمارک میں یہودی برادری کے سربراہ ڈین روزین برگ آسموسین نے پولیس پر زور دیا کہ وہ امام کے خلاف نسلی نفرت پر اکسانے کے ممکنہ کی تحقیقات کا آغاز کرے۔
انہوں نے پولیٹیکن ڈیلی کو بتایا کہ ’ہمیں ڈر ہے کہ کمزور اور جلدی اثر لینے والے افراد اس طرح کی تبلیغ کو یہودیوں کے خلاف تشدد اور دہشت گردی کا کھلا پیغام سمجھ سکتے ہیں۔‘
امیگریشن اور انضمام کے وزیر اِنگر ٹوجبَرگ نے امام مسجد کے خطبے کو خوفناک، غیر جمہوری اور قابل نفرت قرار دیا۔
پولیٹیکن ڈیلی کے مطابق فروری 2015 میں کوپن ہیگن میں فائرنگ کے تواتر سے پیش آنے والے واقعات میں ملوث ڈاکٹر عمر الحسین حملے سے ایک روز قبل اسی مسجد کا دورہ کیا تھا۔